کیا آپ کو صحت کے لیے مدد کی ضرورت ہے؟
آپ کو یہاں سے مدد مل سکتی ہے:
حادثات، شدید بیماری یا دوسرے خطرناک واقعات کی صورت میں آپ کو میڈیکل ایمرجنسی نمبر 113پر فون کرنا چاہیے۔ ان سے فون پر بات کرتے ہوئے آپ کو نارویجن یا انگلش بولنی ہو گی۔
عام طور پر لوگ اس خیال سے ایمرجنسی نمبر کو فون نہیں کرتے کہ شاید وہ خواہ مخواہ بوجھ ڈال رہے ہوں لیکن احتیاط اچھی رہتی ہے یعنی فون کر لینا چاہیے۔
جب آپ کا جی پی یعنی جنرل پریکٹیشنر ڈاکٹر (fastlegen) نہ مل سکتا ہو اور آپ کو فوری مدد کی ضرورت ہو تو ایمرجنسی میڈیکل کلینک(legevakt) سے رابطہ کریں۔
اگر آپ کو دن کے وقت مدد کی ضرورت پڑے تو پہلے اپنے جی پی سے رابطہ کریں۔
پورے ناروے میں ایمرجنسی میڈیکل کلینکس کا فون نمبر (+47) 116 117 ہے۔ اگر آپ اس نمبر پر فون کریں تو آپ کا رابطہ اس ایمرجنسی کلینک سے ہو جائے گا جو آپ کے گھر کے قریب ترین ہو۔
بالعموم جی پی (fastlegen) ہی وہ معالج ہوتا ہے جس کے پاس آپ صحت کے مسائل کے لیے سب سے پہلے جاتے ہیں۔
ان سب لوگوں کو جی پی لینے کا حق حاصل ہے جو ناروے کے پاپولیشن رجسٹر میں رجسٹرڈ ہیں اور کسی نارویجن کمیون (بلدیہ) میں رہتے ہیں۔ ڈی نمبر رکھنے والوں کو جی پی لینے کا حق نہیں ہے لیکن کچھ استثنا موجود ہیں۔
16 سال کا ہونے تک بچوں کو بھی وہی جی پی رکھنے کا حق حاصل ہے جو ان کے والدین میں سے کسی کا جی پی ہو۔
جی پی کے یہاں آپ کو فیس (egenandel) دینی ہوتی ہے۔ فیس کی رقم اس لحاظ سے مختلف ہوتی ہے کہ ڈاکٹر کیا کر رہا ہے لیکن عام طور پر فیس کی رقم 150 سے 375 کرونر تک ہوتی ہے۔
جی پی آپ کو کن چیزوں کے لیے مدد دے سکتا ہے؟
آپ اکثر جسمانی اور ذہنی تکلیفوں کے لیے جی پی کے پاس جا سکتے ہیں۔ جی پی آپ کی صورتحال پر غور کرتا ہے اور اگر ضرورت ہو تو آپ کے مسئلے کے لیے مدد دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر جی پی سادہ معائنے کر سکتا ہے، دوائیوں کے نسخے دے سکتا ہے اور اگر آپ بیماری کی وجہ سے کام پر نہ جا سکتے ہوں تو بیماری کا سرٹیفکیٹ (sykemelding) دے سکتا ہے۔
ضرورت ہونے پر جی پی آپ کو سپیشلسٹ کے پاس بھیج سکتا ہے۔ سپیشلسٹس کی مثالیں ماہر نفسیات (سائیکالوجسٹ) اور معائنہ یا علاج کرنے والے ہسپتال ہیں۔
کئی جی پی Helsenorge پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ اپنے
ناروے میں نظام صحت کے تمام کارکنوں پر رازداری کی پابندی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صرف وہ لوگ آپس میں معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں جنہیں آپ کا علاج کرنا ہو۔
اس لیے آپ بغیر کسی خوف کے عملۂ صحت کو کچھ بھی بتا سکتے ہیں۔ انہیں جتنی زیادہ معلومات حاصل ہوں، وہ آپ کی اتنی ہی بہتر مدد کر سکتے ہیں۔
جب زندگی اور صحت کے لیے خطرے والا معاملہ ہو تو عملۂ صحت کو رازداری کی پابندی نہ کرنے کی اجازت ہے۔
آپ کو آپ کی صحت، بیماری اور علاج کے متعلق معلومات ایسی زبان میں ملنی چاہیئں جو آپ سمجھتے ہوں۔ اگر آپ کے لیے نارویجن سمجھنا اور بولنا مشکل ہے تو آپ کو اپنی ترجیحی زبان میں ترجمان لینے کا حق حاصل ہے۔
کیا آپ کو ہسپتال یا کسی سپیشلسٹ کے پاس جانے کی ضرورت ہے؟
ہسپتال میں یا سپیشلسٹ کے پاس علاج
اگر آپ کو ایسے معائنوں یا علاج کی ضرورت ہو جو جی پی نہیں کر سکتا تو آپ کو ریفرل (کسی ماہر کے پاس بھیجے جانے) کی ضرورت ہوتی ہے۔ ریفرل سے مراد آپ کے جی پی کی طرف سے ایک طرح کی تصدیق ہے کہ آپ کو ہسپتال میں یا کسی سپیشلسٹ (spesialist)سے مزید معائنہ کروانے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ ماہر نفسیات، ڈینٹسٹ، آپٹیشن (عینک ساز)، مینوئل تھراپسٹ اور کائروپریکٹر بھی مریضوں کو اپنے اپنے شعبے کے سپیشلسٹس کے پاس بھیج سکتے ہیں۔ دائیاں لیبارٹری ٹیسٹوں کے لیے ریفرل دے سکتی ہیں۔
جس ہسپتال یا سپیشلسٹ کو ریفرل ملے، اسے 10 دن کے اندر غور کرنا ہو گا کہ آیا آپ کو اس سے معائنہ یا علاج کروانے کا حق حاصل ہے۔ ہنگامی صورتحال میں آپ کے پاس ریفرل ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ کو بتایا جائے کہ آپ کو علاج کا حق حاصل ہے تو آپ کو ان سے اپائنٹمنٹ (وقت) ملنے تک انتظار کرنا ہو گا۔ معائنے یا علاج کی اپائنٹمنٹ ملنے میں چند دن سے لے کر کئی مہینوں تک وقت لگ سکتا ہے۔
اگر یہ طے پایا ہو کہ آپ کو سپیشلسٹ ہیلتھ سروس (spesialisthelsetjenesten) میں علاج کا حق حاصل ہے تو آپ کو یہ چننے کا بھی حق ہے کہ آپ کہاں علاج کروانا چاہیں گے۔
آپ پبلک (سرکاری) علاجگاہوں اور حکومت کے ساتھ کانٹریکٹ رکھنے والی پرائیویٹ علاجگاہوں میں سے کوئی چن سکتے ہیں۔
آپ علاج کے مختلف حصوں کے لیے مختلف علاجگاہیں چن سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ممکن ہے کہ آپ کے لیے طبی غور(اسیسمنٹ) کسی ایک ادارے میں ہو، آپریشن کسی اور ادارے میں ہو اور بعد میں بحالئ صحت کسی تیسری جگہ پر ہو۔
اگر آپ کو علاجگاہ چننے کے لیے رہنمائی یا مشورے کی ضرورت ہو تو اپنے جی پی سے بات کریں یا فون نمبر 23 32 70 00 پر Veiledning Helsenorge کو کال کریں۔
علاجگاہ بدلنا
جس دوران آپ ویٹنگ لسٹ پر ہوں (باری کا انتظار کر رہے ہوں)، آپ اپنی علاجگاہ بدل سکتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کو اس علاجگاہ سے رابطہ کرنا چاہیے جہاں آپ ویٹنگ لسٹ پر ہوں اور انہیں بتانا چاہیے کہ وہ آپ کی ریفرل اس علاجگاہ کو بھیج دیں جہاں آپ جانا چاہتے ہیں۔
آپ کو ان فیصلوں میں شریک ہونے کا حق حاصل ہے کہ آپ کو کس قسم کا علاج ملے گا۔ اسے مل کر فیصلے کرنا (samvalg)کہتے ہیں اور آپ عملۂ صحت کے ساتھ مل کر فیصلے کرتے ہیں۔
مل کر فیصلے کرتے ہوئے آپ کو علاج اور معائنوں کے مختلف طریقوں کے فوائد اور نقصانات بتائے جائیں گے۔ اس طرح آپ ان سب چیزوں کو سامنے رکھ کر غور کر سکتے ہیں کہ آپ کے لیے کیا اہم ہے۔ عملۂ صحت اس کام میں آپ کی مدد کرتا ہے۔
آپ چاہیں تو یہ فیصلے عملۂ صحت یا اپنے لواحقین پر بھی چھوڑ سکتے ہیں۔
علاج کا خرچ
علاج کا خرچ کتنا ہوتا ہے؟
بالغ افراد کو سرکاری خدماتِ صحت سے علاج کرواتے ہوئے فیس (egenandel) ادا کرنی پڑتی ہے۔
کئی معالجوں مثلاً فزیوتھراپسٹس اور ماہرین نفسیات نے حکومت کے ساتھ کانٹریکٹ کر رکھا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کچھ فیس ادا کرتے ہیں لیکن باقی رقم حکومت ادا کرتی ہے۔ علاج کروانے سے پہلے معالج سے فیس اور اخراجات کے متعلق پوچھ لیں۔
ہسپتال میں داخل ہونے کے لیے آپ کو کچھ خرچ نہیں کرنا پڑتا لیکن اگر آپ ہسپتال میں ایک ہی ملاقات میں علاج کروا کے واپس جا رہے ہوں یعنی آپ poliklinikk میں آؤٹ پیشنٹ ہوں تو آپ کو فیس ادا کرنی ہو گی۔
فری کارڈ
اگر آپ کیلنڈری سال 2024 میں 3165 کرونر سے زیادہ کی فیسیں ادا کر چکے ہوں تو پھر آپ کو فری کارڈ (frikort) مل جاتا ہے۔ فری کارڈ کی وجہ سے آپ کو باقی کیلنڈری سال میں مزید فیسیں ادا نہیں کرنی پڑتیں۔
فری کارڈ کے متعلق معلومات آپ کو Helsenorge پر «Frikort og egenandeler» کے تحت مل جائیں گی۔ آپ ڈیجیٹل فری کارڈ کا سکرین شاٹ لے کر بھی اپنے پاس رکھ سکتے ہیں یا فری کارڈ ملنے کے فیصلے کا پرنٹ آؤٹ ساتھ رکھیں۔
اگر آپ کے لیے فیس ادا کرنا ممکن نہ ہو تو بھی آپ کو علاج ملے گا۔
اگر آپ ایسی پرائیویٹ خدماتِ صحت سے علاج کروائیں جنہوں نے حکومت کے ساتھ کانٹریکٹ نہیں کیا ہوا تو آپ کو تمام اخراجات خود اٹھانے پڑتے ہیں۔
پہلے سے پتہ کر لیں کہ آپ جس ادارے میں علاج کروانا چاہتے ہیں، وہ سرکاری نظام میں شامل ہے یا نہیں۔
دانتوں کے علاج کی فیس
بالغ افراد یعنی 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ڈینٹسٹ کے علاج کا خرچ خود اٹھانا پڑتا ہے۔ کچھ استثنا موجود ہیں جیسے دانتوں کی بعض بیماریوں کی صورت میں۔ اپنے ڈینٹسٹ سے پوچھیں کہ آیا آپ کے علاج کا کچھ خرچ حکومت دے سکتی ہے۔
اگر علاج کے سال میں آپ کی عمر 19 سے 24 سال کے درمیان ہو تو آپ کو سرکاری ڈینٹل سروس میں سستا علاج کروانے کا حق حاصل ہو سکتا ہے۔
اگر آپ حکومت کے خرچ پر علاج کروانے کے لیے سفر کر رہے ہوں تو آپ کو آنے جانے کے لیے مالی مدد مل سکتی ہے۔ عام اصول یہ ہے کہ آپ کو ایک فی کلومیٹر شرح (سٹینڈرڈ ریٹ) کے حساب سے علاج کی خاطر سفر کے لیے مالی مدد ملتی ہے چاہے آپ کسی بھی قسم کی ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔ آپ سفر کرنے کے بعد ہی رقم لینے کی درخواست دے سکتے ہیں۔Helsenorge پر ڈیجیٹل درخواست دیں یا کاغذ پر چھپا فارم استعمال کریں۔
اگر آپ اپنی صحت یا ٹریفک کے مسائل کی وجہ سے خود سفر کا بندوبست نہیں کر سکتے تو آپ کو مدد کے ساتھ سفر (rekvirert reise) کا حق حاصل ہے۔ اس صورت میں Pasientreiser آپ کے سفر کا انتظام کرتا ہے اور ٹرانسپورٹ کا ذریعہ چنتا ہے۔ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس میں کچھ وقت لگتا ہے اور جب ممکن ہو، کئی مریض ایک ہی گاڑی میں جاتے ہیں۔
آپ مالی مدد کی درخواست میں مدد لینے یا بسلسلہ علاج سفر کے متعلق سوالات پوچھنے کے لیے 05515 پر Pasientreiser سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
نیشنل انشورنس سکیم (Folketrygden) ناروے کی فلاحی ریاست کا ایک اہم ستون ہے اور اس کا مقصد ملک میں رہنے والوں کے لیے زندگی کے مختلف حالات میں مالی تحفظ یقینی بنانا ہے۔ بیماری، حمل اور ولادت، بیروزگاری، بڑھاپے، معذوری، وفات اور کفیل سے محرومی کی صورتوں میں یہ انشورنس لوگوں کو مالی مدد دیتی ہے۔
جب آپ ناروے میں رہتے ہوں اور آپ کے ٹیکس کے معاملات اس ملک سے وابستہ ہوں تو بالعموم آپ خود بخود نیشنل انشورنس سکیم کے ممبر بن جاتے ہیں۔ ممبر بننے کے لیے بالعموم ضروری ہے کہ آپ کم از کم 12 مہینے ناروے میں رہنے کا ارادہ رکھتے ہوں۔
ناروے سے باہر منتقل ہونے کی صورت میں آپ نیشنل انشورنس سکیم کی ممبرشپ سے محروم ہو سکتے ہیں چاہے آپ مختصر عرصے کے لیے منتقل ہوئے ہوں۔ اگر آپ بیرون ناروے لمبا عرصہ ٹھہرنے کے متعلق سوچ رہے ہوں تو اصولوں کو سمجھ لینا اہم ہے۔
روزگار اور بیماری
اگر آپ بیماری یا حادثے کی وجہ سے کام نہ کر سکتے ہوں تو ناروے میں کئی مختلف امدادی سکیمیں آپ کے لیے آمدنی یقینی بناتی ہیں۔
اگر آپ کو دیکھ بھال کی ضرورت ہو، زیادہ طبی اخراجات کرنے پڑتے ہوں یا امدادی آلات اور زندگی میں موزوں تبدیلیوں کی ضرورت ہو تو بھی آپ کو مدد مل سکتی ہے۔
آپ کے حقوق کا انحصار آپ کی صورتحال پر ہو گا۔ NAV کی ویب سائیٹ پر تفصیلی معلومات موجود ہیں کہ آپ کی صورتحال میں کن قسموں کی مالی مدد مل سکتی ہے: Helse og sykdom (nav.no)
حمل، امتناع حمل (بچوں کی پیدائش روکنا) اور اسقاط حمل (ابارشن)
کیا آپ حاملہ ہیں؟
حاملہ خواتین اور ماں بننے والی خواتین کی صحت کی دیکھ بھال بالکل مفت ہے۔ ہسپتال میں بچے کو جنم دینا بھی مفت ہے۔
جب آپ کو اپنے حاملہ ہونے کا پتہ چلے تو حمل کے دوران دیکھ بھال کے لیے اپنے مقامی ہیلتھ سٹیشن (helsestasjon) یا جی پی سے رابطہ کریں۔
حمل کے عرصے میں آپ کو 9 بار ملاقات و مشورے کی پیشکش ملے گی۔ اس میں ہفتہ 11 اور ہفتہ 13 + 6 دن کے درمیان الٹراساؤنڈ سے جنین کے تشخیصی معائنے کی پیشکش اور ہفتہ 17 اور 19 کے درمیان الٹراساؤنڈ بھی شامل ہے۔
ولادت کے بعد آپ کی اور بچے کی دیکھ بھال مقامی ہیلتھ سٹیشن میں ہوتی ہے۔
ڈاکٹر یا دائی سے بات کریں کہ بچے کی ولادت شروع ہونے پر آپ کس سے، کہاں اور کیسے رابطہ کریں گی۔ولادت کا عمل شروع ہونے پر ہمیشہ ہسپتال کے میٹرنٹی ڈیپارٹمنٹ (fødeavdelingen) کو فون کر کے اطلاع دیں۔ میٹرنٹی ڈیپارٹمنٹ کا فون نمبر آپ کو ہسپتال کی ویب سائیٹ پر مل جائے گا۔
حمل، ولادت اور ولادت کے بعد کے عرصے کے متعلق وڈیوز
حمل، ولادت اور ولادت کے بعد کے عرصے (زچگی) کے متعلق معلوماتی وڈیوز
شیرخوار بچے کی خوراک اور ماں کا دودھ پلانا
جب ہماری اولاد دنیا میں آئے تو اس کی خوراک اور کھانوں کے متعلق بہت سے سوالات ذہن میں آتے ہیں۔ کیا آپ ماں کے دودھ، بے بی فارمولا دودھ یا ٹھوس غذا کے متعلق کچھ پوچھنا چاہتی ہیں؟ یہاں آپ کو مشورے اور رہنمائی دینے والی وڈیوز ملیں گی
امتناع حمل (بچوں کی پیدائش روکنا) اور اسقاط حمل
کنڈوم وہ واحد مانع حمل طریقہ ہے جو جنسی تعلق سے لگنے والے انفیکشنوں سے بھی بچاتا ہے اور حمل سے بھی بچاتا ہے۔یہاں آپ مفت کنڈومز آرڈر کر سکتے ہیں.
آپ کو یہ سوچنا چاہیے:
- یہ مانع حمل طریقہ کیسے کام کرتا ہے
- یہ طریقہ حمل کو روکنے کے لیے کتنا یقینی ہے
- اس پر کتنا خرچ اٹھتا ہے
- اس کا اثر کتنی دیر رہتا ہے
- اس کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) کیا ہیں
حمل کے پہلے 12 ہفتوں تک اسقاط حمل خود خاتون کے فیصلے سے ہو سکتا ہے۔ حمل کے ہفتے گننے کے لیے آپ کی آخری ماہواری کے پہلے دن سے وقت شمار کیا جاتا ہے۔
ناروے میں رہنے والی سب خواتین کے لیے اسقاط حمل مفت ہے۔
اسقاط حمل کے طریقے
ناروے میں اسقاط حمل کروانے کے دو طریقے ہیں: سرجیکل ابارشن یا میڈیکل ابارشن۔
کیا آپ کو مشورے اور رہنمائی کی ضرورت ہے؟
یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل محسوس ہو سکتا ہے کہ کیا حمل کو جاری رکھا جائے یا ختم کر دیا جائے۔ اگر آپ کو کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہو تو آپ Amatheaکو کال کر سکتی ہیں جو ایک سرکاری امدادی تنظیم ہے اور مفت رہنمائی مہیا کرتی ہے۔
بچے اور نوجوان
بچوں اور نوجوانوں کے لیے صحت کی مدد
16 سال سے کم عمر کے بچوں کو سرکاری نظام سے صحت کے لیے مدد لینے پر فیس نہیں دینی پڑتی۔
18 سال سے کم عمر کے بچوں اور نوجوانوں کو سرکاری ڈینٹل کلینکس سے مفت ڈینٹسٹ لینے کا حق حاصل ہے۔ لیکن بریسز لگوانے (آرتھوڈونٹکس) کا خرچ دینا پڑتا ہے۔
کچھ دوسرے لوگوں مثلاً 18 سال سے بڑی عمر کے نوجوانوں کو بھی دانتوں کا علاج مفت یا سستا مل سکتا ہے۔
0 سے 5 سال عمر کے بچوں کے ہیلتھ سٹیشن
0 سے 5 سال عمر کے بچوں کے ہیلتھ سٹیشن بچوں اور والدین کو ان کے رہائشی کمیون میں مفت خدمات فراہم کرتے ہیں۔ ہیلتھ سٹیشن میں آپ کو پبلک ہیلتھ نرس (helsesykepleier) ، ڈاکٹر اور فزیوتھراپسٹ سے مدد اور مشورہ مل سکتا ہے۔
بچے کی پیدائش سے لے کر سکول شروع کرنے تک گھرانوں کو 14 بار ہیلتھ سٹیشن میں ملاقات کا وقت ملتا ہے۔ ہیلتھ سٹیشن میں بچے کا معائنہ کیا جاتا ہے، بچوں کے ویکسینیشن پروگرام کی پیشکش ملتی ہے اور گھرانے کو مختلف موضوعات پر معلومات دی جاتی ہیں۔
آپ مقررہ اپائنٹمنٹس کے علاوہ بھی ہیلتھ سٹیشن سے رابطہ کر سکتے ہیں یا وہاں جا سکتے ہیں۔ ہیلتھ سٹیشن کی رابطہ تفصیلات آپ کے کمیون کی ویب سائیٹ پر ہوتی ہیں۔
سکول ہیلتھ سروس
سکول ہیلتھ سروس (skolehelsetjenesten) پرائمری سکول، ہائی سکول اور اپر سیکنڈری سکول کے تمام طالبعلموں کے لیے ایک مفت سروس ہے۔
سکول ہیلتھ سروس صحت کے متعلق بات چیت، صحت کے معائنے اور ویکسینیشن فراہم کرتی ہے۔ آپ ضرورت ہونے پر خود بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔
نوعمر افراد کے ہیلتھ سٹیشن
نوعمر افراد کے ہیلتھ سٹیشنز (Helsestasjon for ungdom (HFU)) 12 سے 20 سال عمر کے لوگوں کے لیے ہیں۔ ایسے کئی ہیلتھ سٹیشن 25 سال کی عمر تک کے لوگوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔
HFU میں آپ کو نرس اور ڈاکٹر سے، اور ضرورت ہونے پر دائی اور ماہر نفسیات سے بھی مدد اور مشورہ مل سکتا ہے۔
HFU میں آپ جسمانی، جنسی اور ذہنی صحت کے متعلق بات کر سکتے ہیں۔ آپ جنسی تعلق سے لگنے والی بیماریوں کے لیے معائنہ کروا سکتے ہیں اور امتناع حمل (بچوں کی پیدائش روکنے) کی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں۔
اپنا قریبی ہیلتھ سٹیشن تلاش کرنے کے لیے اپنی ویب سائيٹ دیکھیں جہاں مزید معلومات موجود ہیں۔
رازداری کی پابندی کا مطلب یہ ہے کہ عملۂ صحت آپ کے متعلق معلومات دوسروں کو نہیں دے سکتا۔
جب آپ کی عمر 12 سال سے کم ہو تو عام طور پر پبلک ہیلتھ نرس کو آپ کے والدین کو بتانا پڑتا ہے کہ آپ سکول ہیلتھ سروس میں آئے تھے اور آپ نے کس بارے میں بات کی تھی۔
جب آپ کی عمر 12 سے 16 سال کے درمیان ہو تو آپ ہیلتھ سروس کو منع کر سکتے ہیں کہ آپ کے والدین کو آپ کی پوری بات چیت نہ بتائی جائے۔ لیکن اگر کوئی زیادہ پریشانی کی بات ہو تو عملۂ صحت پھر بھی آپ کے والدین کو بتا سکتا ہے۔
جب آپ کی عمر 16 سال ہو جائے تو یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ آپ کی عملۂ صحت سے ہونے والی بات چیت کے متعلق آپ کے والدین کو بتایا جائے یا نہ بتایا جائے۔ آپ کے متعلق تفصیلات آپ کے والدین کو نہیں دی جاتیں، سوائے اس کے کہ آپ نے اس کی اجازت دی ہو۔ اس اجازت کو رضامندی دینا کہا جاتا ہے۔
کبھی کبھار آپ کی عمر 16 سال سے زیادہ ہونے کے باوجود عملۂ صحت کو آپ کے والدین کو معلومات دینی پڑتی ہیں۔ یہ تب ہوتا ہے جب والدین کو اپنی سرپرستانہ ذمہ داری پوری کرنے کے لیے یہ معلومات ملنا ضروری ہو۔
کبھی کبھار عملۂ صحت کے لیے آپ کے متعلق معلومات آگے دوسرے اداروں جیسے ادارہ تحفظ بچگان (barnevernet) یا پولیس کو دینا ضروری ہوتا ہے۔ یہ ان حالات میں ہو سکتا ہے کہ آپ کے خود کو یا کسی اور کو نقصان پہنچانے کا خطرہ ہو یا اگر یہ واضح ہو کہ گھر میں آپ کے حالات اچھے نہیں ہیں۔
13 سال کی عمر سے نوعمر افراد MinID کے ساتھ Helsenorge میں لاگ ان کر سکتے ہیں۔ یہاں آپ اپنا قریبی Helsestasjon for ungdom دیکھ سکتے ہیں اور پتہ کر سکتے ہیں کہ آپ کا جی پی کون ہے۔ کچھ کمیونر میں آپ 13 سال کی عمر سے سکول میں پبلک ہیلتھ نرس سے ملنے کے لیے اپائنٹمنٹ لے سکتے ہیں۔ پبلک ہیلتھ نرس بھی سکول ہیلتھ سروس کے متعلق عملی معلومات اور صحت کے متعلق عام معلومات دے سکتی ہے۔
آپ کی عمر 12 سال ہو جانے کے بعد آپ کے والدین کی Helsenorge پر آپ کے متعلق معلومات تک رسائی کم ہو جاتی ہے۔
16 سال کی عمر سے آپ Helsenorge میں لاگ ان کر سکتے ہیں اور پبلک ہیلتھ نرس سے محفوظ طریقے سے ڈیجیٹل رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو BankID، Buypass یا Commfides سے لاگ ان کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد سے آپ کے والدین Helsenorge پر آپ کے متعلق معلومات نہیں دیکھ سکیں گے۔ اب آپ خود Helsenorge استعمال کر سکتے ہیں یا اپنے والدین کو اتھارٹی دے سکتے ہیں تاکہ وہ بھی آپ کے ساتھ مل کر Helsenorge کا استعمال جاری رکھ سکیں۔
ذہنی صحت
ذہنی صحت
ہم سب جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی رکھتے ہیں۔ جسمانی اور ذہنی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور دونوں ایک دوسری کو متاثر کرتی ہیں۔
جسمانی صحت کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا جسم کس حالت میں ہے۔ ذہنی صحت کا تعلق آپ کی سوچوں اور احساسات سے اور اس سے ہوتا ہے کہ آپ دوسرے لوگوں سے واسطے میں اور روزمرّہ زندگی میں اپنے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔
اچھی ذہنی صحت اسے کہا جا سکتا ہے کہ آپ روزمرّہ زندگی میں اچھا محسوس کرتے ہوں، دوسروں سے وابستگی محسوس کرتے ہوں، زندگی کو بامعنی پاتے ہوں اور عام پیش آنے والے چیلنجوں سے نبٹ سکتے ہوں۔
مسائل پیش آنا عام ہے
آپ کی ذہنی صحت کا حال مختلف دنوں میں مختلف ہو سکتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بدل سکتا ہے۔ اکثر لوگوں کی ذہنی صحت زںدگی کے مختلف حصوں میں بدلتی ہے۔ کبھی کبھار ذہنی صحت کے چیلنج پیش آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کی ذہنی صحت خراب ہے یا آپ کو کوئی ذہنی بیماری ہے۔
روزمرّہ زندگی کے کچھ عام چیلنج یہ ہو سکتے ہیں کہ
- آپ کا ذہن سوچوں سے بوجھل رہتا ہو/مسلسل فکر رہتی ہو
- آپ کا موڈ بجھا ہوا ہو یا آپ اداس ہوں
- آپ ذہنی دباؤ اور بے چینی محسوس کرتے ہوں
- آپ تنہا محسوس کرتے ہوں
- آپ کی نیند خراب ہو
جب آپ مشکلات سے گزر رہے ہوں تو کسی سے اپنے دل کا حال کہنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ اپنی تکلیفوں کے بارے میں کسی سے بات کرنا عام طور پر بہتری کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔ اکثر اپنے کسی واقف جیسے گھر کے فرد یا کسی دوست یا اپنے بھروسے کے کسی اور انسان مثلاً کام پر کسی ساتھی یا استاد سے بات کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔
اگر اپنی سوچوں، احساسات یا حرکتوں کی وجہ سے کافی عرصے تک آپ کے لیے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ میل جول مشکل رہے یا آپ وہ چیزیں نہ کر پا رہے ہوں جو آپ عام طور پر کرتے ہیں اور اگر آپ کو لگے کہ آپ خود ان چیزوں کو بدلنے کے قابل نہیں ہیں تو آپ کو مدد حاصل کرنی چاہیے۔
کبھی کبھار ہماری ذہنی حالت کے جسمانی اثرات بھی ظاہر ہوتے ہیں لہذا اگر آپ کو لمبے عرصے تک سر میں درد، پیٹ میں درد یا خراب نیند جیسے مسائل رہیں یا عام حالات کی نسبت مسائل زیادہ اکثر پیش آتے رہیں تو بھی آپ کو مدد حاصل کرنی چاہیے۔
کیا آپ کو ذہنی صحت کے لیے مدد کی ضرورت ہے؟
آپ کو جی پی، پبلک ہیلتھ نرس، ہیلتھ سٹیشن یا ایمرجنسی کلینک سے مدد مل سکتی ہے۔ اگر ضروری ہو تو جی پی آپ کو مزید مدد دلانے کے لیے ریفرل دے سکتا ہے مثلاً ماہر نفسیات کے پاس بھیج سکتا ہے۔
کئی کمیونر میں مدد لینا آسان ہوتا ہے اور اس کے لیے کوئی خاص تقاضے نہیں ہوتے یعنی ذہنی صحت کے لیے فوری مدد ملتی ہے۔ اپنے کمیون کی ویب سائیٹ پر دیکھیں کہ آپ کے قریب کونسی خدمات موجود ہیں۔
کیا آپ کو ابھی کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہے؟
اگر آپ کو ابھی کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہے تو آپ کو کئی جگہوں سے مدد مل سکتی ہے۔
اگر آپ تکلیف دہ سوچوں اور جذبات کے بارے میں کسی کو بتانا اور مشورہ و مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ یہاں فون کر سکتے ہیں:
- Mental Helse sin hjelptelefon: 116 123 (ذہنی صحت کے لیے امدادی فون لائن)
- Kirkens SOS: 22 40 00 40 (چرچ کی امدادی سروس)
- Alarmtelefonen for barn og unge: 116 111 (بچوں اور نوجوانوں کے
- Kors på halsen (Røde Kors) (ریڈ کراس کی امدادی سروس)
آپ sidetmedord.no یا soschat.noپر چیٹ بھی کر سکتے ہیں۔
یہ فون لائنز اور چیٹس دن رات کھلی رہتی ہیں اور آپ کو اپنا نام بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ہنگامی مدد کی ضرورت ہونے پر 116 117 پر legevakten کو کال کریں یا ایمرجنسی نمبر 113 ڈائل کریں۔
اگر آپ کے ذہن میں خودکشی کے خیالات آتے ہوں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اگر آپ کے ذہن میں خودکشی کے خیالات آتے ہوں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
زندگی کے دوران کئی لوگوں کو کسی نہ کسی وقت خودکشی کا خیال آتا ہے۔ اس کی وجوہات اکثر پیچیدہ ہوتی ہیں۔ خودکشی کا خیال زندگی میں دباؤ پیدا کرنے والے حالات کی وجہ سے آ سکتا ہے جیسے طلاق یا رشتہ ٹوٹنا، لڑائی جھگڑے، بیماری، کام پر مسائل، مالی مشکلات، ذہنی مسائل یا ذہنی بیماریوں مثلاً ڈپریشن کی وجہ سے۔
خودکشی کے خیالات کے متعلق دوسروں سے بات کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ شاید آپ کو لگتا ہو کہ سب راستے بند ہیں اور حالات کو بدلنے کے لیے کوئی حل موجود نہیں ہے۔
اگر آپ سوچتے ہوں کہ زندگی کی تکلیفیں آپ کی برداشت سے باہر ہو چکی ہیں تو کسی کو اپنی حالت سمجھنے کا موقع دیں۔ اپنے بھروسے کے کسی شخص جیسے گھر کے فرد، قریبی دوست، جی پی، پبلک ہیلتھ نرس، استاد، امام یا پادری سے بات کریں۔ اگر آپ اپنا نام چھپانا چاہتے ہوں تو آپ کسی امدادی فون لائن یا چیٹ سروس سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ کسی سے بات کرنے پر آپ کو حل سمجھنے کے لیے مدد مل سکتی ہے۔ مشکلات میں راستہ نکالنے کے لیے یہی پہلا قدم ہے۔
اگر ایسے خیالات ذہن پر چھا جائیں اور آپ کو لگے کہ آپ کے خود کو نقصان پہنچا لینے یا خودکشی کر لینے کا خطرہ ہے تو 113 پر کال کریں۔ یہاں کال کرنے پر آپ کو فوری مدد ملتی ہے اور آپ سے بات کرنے والے لوگ آپ کو مزید مدد دلانے کا انتظام کریں گے۔
اگر آپ کے خیال میں کوئی اور خودکشی کا سوچتا ہو تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
اگر آپ کو لگے کہ کوئی خودکشی کا سوچ رہا ہے تو یہ اہم ہے کہ آپ اس کی پروا کرنے کی ہمت کریں اور اس بارے میں خود بات شروع کریں۔
دوسروں سے خودکشی کے خیالات کے متعلق پوچھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ کئی لوگ ڈرتے ہیں کہ خودکشی کے خیالات کے متعلق پوچھنے سے دوسرے شخص کے خودکشی کر لینے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ یہ درست نہیں ہے۔ ایسے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ خودکشی کے خیالات کے متعلق بات کرنا خطرناک ہے یا اس کی وجہ سے خودکشی کا خیال اور پکا ہو سکتا ہے۔
اگر کوئی آپ کو بتائے کہ وہ خودکشی کا سوچتا ہے تو اس کی بات کو سنجیدگی سے لیں۔ آپ جو سب سے اہم کام کر سکتے ہیں، وہ دھیان سے بات سننا ہے۔ اسے اپنی سوچیں بتانے دیں اور اس کی بات زیادہ نہ کاٹیں۔
خودکشی کا سوچنے والے لوگ اکثر ان خیالات کی وجہ سے تنہا محسوس کرتے ہیں اور ان میں ناامیدی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس لیے یہ اہم ہے کہ آپ تنقید نہ کریں بلکہ برداشت، احساس اور سہارا دینے کا مظاہرہ کریں۔
جب انسان شدید تکلیف دہ جذبات سے گزر رہا ہو تو اس کی ساری توجہ اسی طرف ہوتی ہے۔ خودکشی کا سوچنے والے شخص کو اس طرح بہت مدد مل سکتی ہے کہ آپ اس سے رابطے میں رہیں اور اس کا ساتھ دینے مثلاً اس کے ساتھ جی پی، ایمرجنسی کلینک یا صحت کی دوسری سروسز میں جانے کی پیشکش کریں۔ اگر آپ طے نہ کر سکتے ہوں کہ کیا کرنا ٹھیک ہے تو آپ ایمرجنسی کلینک یا اپنے جی پی سے مشورہ اور رہنمائی مانگ سکتے ہیں۔
کیا آپ کسی مریض کے لواحقین میں سے ہیں؟
جب گھر کا کوئی فرد شدید بیمار ہو یا لمبے عرصے سے بیمار ہو تو اس کے لواحقین کے لیے یہ بہت اہم ہوتا ہے کہ اسے کس قسم کی مدد مل رہی ہے۔ لیکن یہ بھی اہم ہے کہ اس کے قریبی رشتہ دار ہونے کی حیثیت سے خود آپ کا کیا حال ہے۔ مسائل بہت بڑھ جانے سے پہلے ہی مشورہ اور مدد مانگ لینی چاہیے۔
لواحقین
کسی مریض یا معذور عزیز کی دیکھ بھال کا خاص مشکل کام کرنے والے لواحقین کو حق حاصل ہے کہ انہیں دیکھ بھال سے وقفہ یعنی ریسپائیٹ ملے (avlastning) یا دیگر مدد ملے۔
آپ کو کمیون سے مندرجہ ذیل مدد مل سکتی ہے:
- تربیت اور رہنمائی
- دیکھ بھال کے فرض سے وقفہ یعنی ریسپائیٹ
- دیکھ بھال کے لیے مالی مدد (omsorgsstønad)
ان صورتوں میں آپ کو خاص طور پر ریسپائیٹ کا حق حاصل ہے کہ:
- ان صورتوں میں آپ کو خاص طور پر ریسپائیٹ کا حق حاصل ہے کہ: آپ سپیشل ضرورتیں رکھنے والے بچے کی ماں یا باپ ہوں
- دیکھ بھال کی انتہائی ضرورت رکھنے والے کسی شخص کے شریک حیات ہوں
ان حالات کی مثالیں جن میں آپ کو مدد مل سکتی ہے:
- آپ مہینے میں بہت سے گھنٹے دیکھ بھال کے کام میں گزارتے ہوں
- دیکھ بھال کا کام جسمانی یا ذہنی لحاظ سے بہت بوجھل ہو
- دیکھ بھال کے کام میں آپ کو رات کو جاگنا پڑتا ہو یا رات کو بار بار اٹھنا پڑتا ہو
اگر آپ کو مدد کی ضرورت ہو تو آپ اپنے کمیون کو مدد کی درخواست دے سکتے ہیں۔ دیکھ بھال کی ضرورت رکھنے والا اور دیکھ بھال کرنے والا، دونوں مدد کی درخواست دے سکتے ہیں۔ درخواست کا طریقہ آپ کو کمیون کی ویب سائیٹ پر مل جائے گا یا آپ کمیون سے رابطہ کر کے پوچھ سکتے ہیں۔
Helsenorge پر آپ کسی دوسرے شخص کی طرف سے خدمات استعمال کر سکتے ہیں مثال کے طور پر کسی کو اس کی صحت کے متعلق معلومات سے آگاہ رہنے میں مدد دینے کے لیے۔
آپ ان لوگوں کی نمائندگی کر سکتے ہیں:
- وہ افراد جنہوں نے آپ کو Helsenorge کے ذریعے یا کاغذ کے فارم پر اتھارٹی (fullmakt) دی ہو
- آپ کے 16 سال سے کم عمر کے بچے جن کی سرپرستانہ ذمہ داری آپ پر ہو
- وہ افراد جو رضامندی دینے کے قابل نہ ہوں اور جن کی طرف سے قدم اٹھانے کی اتھارٹی آپ کو حاصل ہو
چاہے آپ Helsenorge پر کسی کی بھی نمائندگی کرتے ہوں، آپ کو معلومات تک کبھی اس سے زیادہ رسائی نہیں ملے گی جتنی رسائی خود اس شخص کو حاصل ہو۔ آپ کو ان خدمات کے لیے بھی اتھارٹی نہیں مل سکتی جو خدمات اس شخص کو حاصل نہ ہوں یا جن کے لیے اس نے رضامندی نہ دی ہو۔
کسی اور کو اپنی طرف سے Helsenorge پر موجود خدمات استعمال کرنے کی اتھارٹی دینے کے لیے آپ کی عمر 16 سال سے اوپر ہونا ضروری ہے۔ اتھارٹی لینے کے لیے آپ کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہونا ضروری ہے۔
اتھارٹی دینے والا شخص اور اتھارٹی لینے والا شخص، دونوں کسی بھی وقت اتھارٹی ختم کر سکتے ہیں۔
اگر اچانک کچھ ہو جائے تو آپ کو یہ معلوم ہونے سے تسلّی ہو گی کہ آپ جن لوگوں کو اپنے متعلق معلومات تک رسائی دینا چاہتے ہیں، انہیں رسائی حاصل ہے۔
آپHelsenorge پر لاگ ان کر کے «kontaktinformasjonen din» کے تحت اپنے لواحقین کو رجسٹر کر سکتے ہیں اور ان کی رابطہ تفصیلات مہیا کر سکتے ہیں۔
ناروے کا نظام صحت اس طرح چلتا ہے
ناروے کا نظام صحت ان حصوں پر مشتمل ہے:
پرائمری ہیلتھ سروس (primærhelsetjenesten) وہ پہلی جگہ ہے جس سے آپ بیماری میں یا صحت کے لیے کسی مدد کی ضرورت ہونے پر رابطہ کرتے ہیں۔ بالعموم یہ آپ کا جی پی، ایمرجنسی میڈیکل کلینک یا ہیلتھ سٹیشن ہوتا ہے۔
آپ کو صحت کی یہ خدمات فراہم کرنے کی ذمہ داری آپ کے کمیون پر ہے۔ اس لیے پرائمری ہیلتھ سروس کو اکثر کمیون یا بلدیہ میں صحت اور دیکھ بھال کی سروس بھی کہا جاتا ہے۔
کمیون میں صحت اور دیکھ بھال کی سروس ان پر مشتمل ہوتی ہے:
- جی پی (fastlege)
- ہیلتھ سٹیشن (helsestasjon)
- ایمرجنسی میڈیکل کلینک (legevakt)
- نرسنگ ہومز (sykehjem)
- گھر میں نرس کی خدمات (Hjemmesykepleie)
- نشے کا علاج (Rustilbud)
- فزیو تھراپسٹ (Fysioterapeut)
- آکوپیشنل تھراپسٹ (ergoterapeut)
- بولنے اور زبان کے نقائص کا سپیشلسٹ (Logoped)
- کائروپریکٹر (kiropraktor)
- صحت کے فروغ کا مرکز (Frisklivsentral)
- ڈینٹسٹ (Tannlege)
اگر آپ کو مزید معائنوں یا علاج کی ضرورت ہو تو جی پی یا کمیون کی ہیلتھ سروس آپ کو سپشلسٹ ہیلتھ سروس (spesialisthelsetjenesten)کے پاس ریفر کرتی ہے۔ مثال کے طور پر آپ کو ہسپتال یا پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے سپیشلسٹ ڈاکٹر مثلاً گائناکالوجسٹ یا آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔
ناروے میں سپشلسٹ ہیلتھ سروس چار ریجنوں میں تقسیم ہے:
- Helse Midt
- Helse Nord
- Helse Sør-Øst
- Helse Vest
سپشلسٹ ہیلتھ سروس ان پر مشتمل ہے:
- ہسپتال
- پولی کلینکس اور علاجگاہیں جہاں آپ کو داخل کیے بغیر علاج کیا جاتا ہے
- سپیشلسٹ ڈاکٹر (جنہیں avtalespesialister بھی کہا جاتا ہے) جو طب کے کسی خاص شعبے میں سپیشلائزیشن رکھتے ہوں
- لیبارٹریاں اور ایکسرے سنٹرز
- مریضوں کی ورزش اور بحالی کے ادارے
- سائیکائٹرک (ذہنی صحت کے) ہسپتال
- نشے کی علاجگاہیں
اگر آپ اپنے علاج یا خود کو ملنے والی خدمات سے مطمئن نہ ہوں یا اگر آپ کی درخواست پر انکار ہو جائے تو آپ کو شکایت کا حق حاصل ہے۔ لواحقین بھی شکایت کر سکتے ہیں۔
سلوک، معالجین کے فیصلے یا سرکاری فیصلے کے متعلق شکایت
اگر آپ کے ساتھ ڈاکٹر، ہسپتال، ہوم نرس یا کوئی اور برا یا غیر منصفانہ سلوک کرے تو آپ شکایت کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کسی فیصلے مثلاً علاج سے انکار یا ریفرل نہ دینے کے فیصلے سے اختلاف رکھتے ہوں تو بھی آپ شکایت کر سکتے ہیں۔
اپنی شکایت اس کلینک، ہسپتال یا علاجگاہ کو بھیجیں جس کے خلاف آپ شکایت کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ اور وہ کوئی حل نہ نکال سکیں تو شکایت خود بخود آگے Statsforvalteren (کاؤنٹی گورنر) کو بھیج دی جاتی ہے۔
علاج میں غلطی یا نقصان پہنچنے پر شکایت
اگر آپ کے خیال میں آپ کے علاج یا آپ کو ملنے والی دیکھ بھال میں کوئی غلطی ہوئی ہے تو آپ Statsforvalteren سے درخواست کر سکتے ہیں کہ اس کی چھان بین کے لیے کیس شروع کیا جائے۔
مثال کے طور پر کیس اس صورت میں شروع ہو سکتا ہے کہ آپ کے خیال میں:
- آپ کا غلط علاج کیا گیا ہو
- آپ کو غلط دوائی یا غلط ڈوز دی گئی ہو یا دوائی کے شدید ضمنی اثرات پیش آئے ہوں
- آپ کو وقت سے پہلے ہسپتال سے بھیج دیا گیا ہو
- آپ خود کو ملنے والی دیکھ بھال سے مطمئن نہ ہوں
اگر نظام صحت کے نقص کی وجہ سے آپ کو نقصان پہنچا ہو تو آپ ہرجانے کی درخواست دے سکتے ہیں۔ آپ ہرجانے کی درخواست تب دے سکتے ہیں جب نقصان شدید اور مستقل ہو یا اگر اس معاملے میں آپ کو بہت زیادہ مالی نقصان اٹھانا پڑا ہو۔ یہ درخواست Norsk pasientskadeerstatning (NPE)(ناروے میں مریضوں کو ہرجانہ دلانے والی سکیم) کو دی جاتی ہے۔
بیرون ملک علاج پر شکایت
آپ صرف تب شکایت کر سکتے ہیں جب آپ کو نارویجن ہیلتھ سروس اور بیرون ملک علاجگاہ کے درمیان معاہدے کے ذریعے بیرون ملک علاج مہیا کیا گيا ہو۔ اس کی مثالیں یہ ہو سکتی ہیں کہ ویٹنگ لسٹ گارنٹی کی وجہ سے یا ناروے میں وہ طبی اہلیت میسّر نہ ہونے کی وجہ سے آپ کو بیرون ملک علاج دلایا گیا ہو۔
اگر آپ نے خود طے کر کے بیرون ملک علاج کروایا ہو تو آپ ناروے میں شکایت نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہرجانہ طلب کر سکتے ہیں۔
دانتوں کے علاج پر شکایت
آپ دانتوں کے علاج کے متعلق تب شکایت کر سکتے ہیں جب آپ کے خیال میں علاج ناقص رہا ہو۔ ڈینٹل کلینک سے پوچھیں کہ یہ شکایت کہاں بھیجی جائے۔
لواحقین
اگر لواحقین کے حقوق کا احترام نہ کیا گيا ہو تو لواحقین شکایت کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے ان دوستوں یا رشتہ داروں کی طرف سے بھی شکایت کر سکتے ہیں جو خود شکایت نہیں کر سکتے۔ عام اصول یہ ہے کہ کسی دوسرے کی طرف سے شکایت کرنے کے لیے آپ کے پاس اتھارٹی ہونا ضروری ہے۔
کیا آپ کو اپنی شکایت کے سلسلے میں مدد کی ضرورت ہے؟
اگر آپ سوچ رہے ہوں کہ کیا آپ کو شکایت کرنی چاہیے یا نہیں تو آپ pasient- (مریضوں اور صارفین کے لیے اومبڈزمینog brukerombudet سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کو آپ کے حقوق بتائیں گے اور مشورہ دیں گے کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے۔ وہ شکایت لکھنے کے لیے بھی آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔