دوران حمل ذیابیطس

دوران حمل ذیابیطس خون میں شوگر کی زیادتی کی ایسی کیفیت ہے جو حمل میں پیدا ہوتی ہے۔

دوران حمل ذیابیطس سے کیا مراد ہے؟

حمل کے دوران جسم کی انسولین کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو ہمارا لبلبہ بناتا ہے اور یہ ہارمون ہماری خوراک میں موجود کاربوہائیڈریٹس (نشاستوں) کو خلیات میں پہنچنے میں مدد دیتا ہے تاکہ وہاں یہ توانائی کے طور پر استعمال ہو سکیں۔ 

دوران حمل ذیابیطس تب ہوتی ہے جب جسم کافی مقدار میں انسولین نہ بنا پا رہا ہو اور خون میں شوگر زیادہ ہو جائے۔ 

عام طور پر دوران حمل ذیابیطس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں۔ اس لیے اکثر حاملہ خواتین کو دوران حمل ذیابیطس کا ٹیسٹ پیش کیا جاتا ہے۔ 

جن خواتین کو دوران حمل ذیابیطس ہو، ان کے لیے حمل اور ولادت میں پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے لیکن اکثر خواتین صحتمند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ دوران حمل ذیابیطس کے اچھے علاج سے ان مسائل کا خطرہ کم ہوتا ہے: 

  • ہائی بلڈ پریشر اور پری ایکلیمپسیا 
  • بچے کا سائز بڑھ جانا اور ولادت میں مشکل 
  • سیزیرین آپریشن 
  • وقت سے پہلے پیدائش 

دوران حمل ذیابیطس کا علاج

دوران حمل ذیابیطس کا خیال رکھنے کے لیے آپ اپنے فیملی ڈاکٹر (جی پی)، دائی یا ہسپتال کے پولی کلینک میں جاتی ہیں۔ علاج کے لیے پہلے یہ تین طریقے استعمال کیے جاتے ہیں: 

  1. کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں خون میں شوگر چیک کرنا 
  2. خوراک میں تبدیلیاں 
  3. روزانہ جسمانی سرگرمی 

اپنے خون میں شوگر چیک کرنے کی تربیت 

آپ کو اپنے خون میں شوگر چیک کرنے کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ پتہ چلتا رہے کہ شوگر زیادہ تو نہیں ہے۔ 

پہلے 1 سے 2 ہفتوں میں ناشتے سے پہلے (خالی پیٹ شوگر لیول) اور پھر ناشتا اور شام کا کھانا شروع کرنے کے وقت کے دو گھنٹے بعد شوگر چیک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے (دوپہر کے کھانے کے بعد چیک کرنے کے لیے بھی کہا جا سکتا ہے)۔ اس کے بعد شوگر چیک کرنے کی کثرت اس لحاظ سے ایڈجسٹ کی جاتی ہے کہ آپ کی ذیابیطس کیسی جا رہی ہے۔ 

جب آپ اپنی خوراک اور روزانہ جسمانی سرگرمی میں تبدیلیاں کر لیں تو آپ کے خون میں شوگر چیک کرنے سے یہ ویلیوز آنی چاہیئں: 

  • خالی پیٹ خون میں شوگر: 5.3 mmol/L سے کم 
  • کھانا شروع کرنے کے وقت کے 2 گھنٹے بعد:6.7 mmol/L سے کم 

اگر ایک ہفتے میں 2 سے زیادہ بار آپ کی ویلیوز اس سے زیادہ آئیں تو آپ کو ہسپتال کے پولی کلینک میں بھیجا جانا چاہیے تاکہ آپ کو خوراک اور ورزش کے سلسلے میں زیادہ بھرپور خبرگیری ملے اور یہ غور کیا جائے کہ آیا خون میں شوگر کم کرنے کے لیے آپ کو دوائیوں (metformin یا انسولین) کی ضرورت ہے۔ 

دوران حمل ذیابیطس کی صورت میں غذائی مشورے

دوران حمل ذیابیطس رکھنے والی خواتین کو خوراک کے لیے جو مشورے دیے جاتے ہیں، ان کا مقصد یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ماں اور بچے کو ضروری غذائی اجزا کافی مقدار میں ملیں اور خون میں شوگر زیادہ نہ ہو۔ 

اگر آپ دن میں کم بار، زیادہ مقدار میں کھانے کی بجائے زیادہ بار مگر کم مقدار میں کھائیں تو خون میں شوگر کی زیادتی سے بچنا آسان ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ 3 وقت کا کھانا اور 2 سے 3 چھوٹے سنیکس کھانے کی کوشش کر سکتی ہیں۔ اگر شام کے کھانے اور ناشتے کے درمیان زیادہ وقفہ رہتا ہو (10 – 12 گھنٹوں سے زیادہ وقت) تو بہتر ہو گا کہ رات کو ایک چھوٹا سنیک کھا لیا جائے جس میں کچھ کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین ہو۔ 

 شام کے کھانے اور دوپہر کے کھانے کے لیے آپ پلیٹ ماڈل استعمال کر سکتی ہیں: 

  • ½ پلیٹ میں سبزیاں 
  • ¼ تک پلیٹ میں زیادہ فائبر والا کاربوہائیڈریٹ (ہول گرین پاسٹا، ہول گرین چاول، گہرے رنگ کے آٹے کی پیٹا بریڈ، ابلا ہوا آلو) 
  • ¼ تک پلیٹ میں پروٹین والی غذا (مچھلی، مرغی، گوشت، دالیں یا چنے، ٹوفو) 

کاربوہائیڈریٹس (نشاستوں والی) خوراک اور شوگر 

جب آپ کاربوہائیڈریٹس والی چیزیں کھائیں تو خون میں شوگر بڑھتی ہے۔ خون میں شوگر کتنی بڑھے گی، یہ اس پر منحصر ہے کہ آپ کے کھانے میں کس قسم کا کاربوہائیڈریٹ ہے، آپ کتنا کھاتی ہیں اور کھانے میں دوسری کونسی چیزیں کتنی مقدار میں ہیں۔ 

ناشتے میں خاص طور پر کاربوہائیڈریٹ کم رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ صبح کے وقت انسولین کا اثر اکثر کم ہوتا ہے۔ 

یہ چیزیں کھانا بہتر ہو گا: 

  • زیادہ فائبر والی چیزیں جن سے خون میں شوگر کم رفتار سے بڑھتی ہے جیسے ہول گرین (اناج کے پورے دانوں سے بنی) مصنوعات، پھلیاں، دالیں، نٹس (گریاں) اور سبزیاں 
  • سالم دانوں اور بیجوں والی مصنوعات جن کا 75 سے 100 ٪ حصہ ہول گرین ہو (grovhetsskalaen پر 4 خانوں میں رنگ بھرا ہو) 
  • رئی(rug) ، جو، جئی اور پورے دانوں کے آٹے سے بنی ڈبل روٹی/کریکر بریڈ جس میں باریک پسے آٹے کی مقدار کم ہو 
  • پاسٹا اور چاولوں کی عام قسموں کی بجائے ہول گرین پاسٹا اور ہول گرین چاول 

ہول گرین مصنوعات کی مقدار آپ کے خون میں شوگر کی ویلیوز کے لحاظ سے طے کی جانی چاہیے۔ ایک کھانے میں مناسب مقدار یہ ہو سکتی ہے: 5 کھانے کے چمچ پکے ہوئے چاول یا پاسٹا، 1 بریڈ سلائس، ½ پیٹا بریڈ، 30 گرام میوزلی یا 110 گرام جئی کا تیار دلیہ (havregrøt)۔ 

زیادہ چینی والی کھانے کی چیزیں اور مشروبات، کم فائبر اور کم غذائی افادیت رکھنے والی چیزیں نہ استعمال کریں جن سے خون میں شوگر بہت زیادہ اور تیزی سے بڑھتی ہے جیسے کیک اور بیکری کی خمیر والی میٹھی چیزیں، زیادہ تر قسموں کے بسکٹ، آلو کے چپس، وافلر/پین کیکس، میدے کی ڈبل روٹی/پزا، سفید چاول، چینی والا دہی، ناشتے کے سیریل جن میں چینی ملائی گئی ہو یا فائبر کم ہو (چابی کے نشان والے سیریلز چنیں)، پھلوں/سبزیوں کا جوس، چینی والے مشروبات، ٹافیاں اور چاکلیٹ، جیم اور شہد۔ 

اگر آپ کھانے میں مٹھاس لانا چاہتی ہوں تو چینی کے متبادل استعمال کریں اور چینی ملی چیزوں کی بجائے مصنوعی مٹھاس والی چیزیں چنیں۔ 

پیاس بجھانے کے لیے پانی پیئیں۔ 

اگر آپ کبھی کبھار میٹھے پکوان یا زیادہ چینی والی کوئی اور چیز کھانا چاہتی ہوں تو کھانے کے آخر میں میٹھے کا ایک چھوٹا پورشن کھائیں۔ 

سبزیاں، پھل اور بیریاں 

حاملہ خواتین کو روزانہ 500 سے 800 گرام سبزیاں، پھل اور بیریاں کھانی چاہیئں۔ 

پھلوں میں بہت سے مفید وٹامنز، معدنیات اور فائبر ہوتے ہیں مگر قدرتی شکر بھی ہوتی ہے۔ دن میں ایک سے تین پھل کے پورشن کھائیں لیکن ایک کھانے کے ساتھ ایک پورشن پھل سے زیادہ نہ کھائیں۔ کچھ خواتین کو پھل نہیں کھانا چاہیے، خاص طور پر صبح کے وقت۔ ایک پورشن پھل کی مثالیں یہ ہیں: ½ سے 1 عدد سیب، ناشپاتی یا مالٹا، یا 1 سے 2 ڈیسی لیٹر بیریاں۔ کیلے، آم، انناس اور انگور جیسے پھلوں میں دوسرے پھلوں کی نسبت زیادہ شکر ہوتی ہےاور انہیں کم کھانا چاہیے۔ آپ کو خشک پھل نہیں کھانے چاہیئں۔ 

  • گوبھی، بروکلی، سلاد، پالک، ٹماٹر، کھیرے، شملہ مرچ، سیلری وغیرہ جیسی سبزیاں جتنی چاہیں، کھائیں 
  • دن کے سبھی کھانوں میں سبزیاں شامل کریں 
  • سبزیوں کو پکانے یا ابال کر کچلنے کی بجائے کچی سبزیاں کھانا بہتر ہے کیونکہ کچی سبزیاں خون میں شوگر کم بڑھاتی ہیں 

دودھ اور دودھ کی مصنوعات 

دودھ اور دودھ کی مصنوعات کیلشیم، آئیوڈین اور پروٹینز کے ساتھ ساتھ دوسرے غذائی اجزا دلانے والا اہم ذریعہ ہیں۔ دودھ، چینی کے بغیر دہی اور میں دودھ کی شکر ہوتی ہے اور ایک کھانے میں ان کی مقدار 1 گلاس تک ہی رکھنی چاہیے۔ پنیر میں دودھ کی شکر کم ہوتی ہے اور پنیر خون میں شوگر پر اتنا اثر نہیں ڈالتا۔ 

پروٹین اور چکنائی والی کھانے کی چیزیں 

پروٹین سے خون میں شوگر پر کم اثر پڑتا ہے اور آپ کو زیادہ تر کھانوں اور سنیکس میں پروٹین والی چیزیں کھانی چاہیئں۔ پروٹین والی چیزوں کی مثالیں چربی کے بغیر گوشت اور مرغی، مچھلی، انڈے، کاٹیج چیز، گریک یوگرٹ، پنیر، پھلیاں، دالیں، بیج اور نٹس ہیں۔ 

Kjøttfarse (گوشت میں دوسری چیزیں ملا کر بنایا گیا قیمہ)، ساسیج اور گوشت کی دوسری پراسیسڈ مصنوعات میں بہت سی سیچوریٹڈ چکنائی ہوتی ہے لہذا ان کا استعمال کم رکھنا چاہیے۔ گوشت کی پراسیسڈ مصنوعات موٹاپے کا عام سبب بھی ہیں۔ 

چکنائی کی وجہ سے خون میں شوگر نہیں بڑھتی لیکن اس میں زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں اور اسے مناسب مقدار میں کھانا چاہیے تاکہ وزن زیادہ نہ بڑھنے پائے۔ صحت بخش چکنائی جیسے نٹس، بیج، آووکاڈو، زیتون، زیتون کا تیل / توریے کا تیل / سورج مکھی کا تیل، نرم نباتاتی مارجرین اور چکنائی والی مچھلیاں کم مقدار میں کھائیں۔ 

یہاں پڑھیں کہ حمل میں آپ کو کس قسم کی مچھلی نہیں کھانی چاہیے۔

 

دوران حمل ذیابیطس کی صورت میں جسمانی سرگرمی

جسمانی سرگرمی کی وجہ سے انسولین بہتر اثر کرتی ہے اور اس طرح دوران حمل ذیابیطس کے علاج میں جسمانی سرگرمی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ 

ہفتے میں کم از کم 150 منٹ ایسی جسمانی سرگرمی کی کوشش کریں جس میں آپ کا اتنا زور لگے کہ آپ کو اپنا سانس تیز چلتا ہوا محسوس ہو اور تھوڑا سا پسینہ آئے۔ 

روزمرّہ زندگی میں باقاعدگی سے ورزش کرنے سے آپ کی جسمانی اور نفسیاتی صحت، دونوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ 

  • کھانا کھانے کے بعد جسمانی سرگرمی کی وجہ سے خون میں شوگر زیادہ نہیں بڑھے گی۔ 
  • آپ چاہیں تو اپنی ٹوٹل جسمانی سرگرمی کو کئی وقتوں میں تقسیم کر سکتی ہیں جیسے ایک دفعہ میں 10 منٹ کی ورزش۔ 
  • اگر آپ عام طور پر ورزش نہیں کرتیں تو ہفتے کے بیشتر دنوں میں 30 منٹ پیدل چلنا آپ کے لیے اچھا ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ 

حمل میں جسمانی ورزش کے متعلق مزید معلومات پڑھیں۔ 

بچے کی پیدائش کے بعد

دوران حمل ذیابیطس عام طور پر بچے کی پیدائش کے بعد ٹھیک ہو جاتی ہے لیکن جن خواتین کو دوران حمل ذیابیطس رہ چکی ہو، ان کے لیے زندگی میں آگے چل کر ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ نارویجن ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ کے خوراک کے متعلق مشوروں اور جسمانی سرگرمی کے متعلق مشوروں پر عمل کریں اور اپنا وزن نارمل رکھیں تو ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے خطرے میں خاصی کمی آئے گی۔ 

اگر آپ کو دوران حمل ذیابیطس رہ چکی ہے تو آپ کو بچے کی پیدائش کے تقریباً چار مہینے بعد اپنے ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہیے اور پھر ہر سال ایک بار معائنہ کرواتے رہنا چاہیے تاکہ چیک کیا جا سکے کہ آپ کے خون میں شوگر نارمل ہے۔ 

اگر آپ کو دوران حمل ذیابیطس رہ چکی ہے تو آپ کے لیے آئندہ حملوں میں دوبارہ اس قسم کی ذیابیطس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ دوبارہ دوران حمل ذیابیطس سے بچنے کا سب سے کامیاب طریقہ یہ ہے کہ حاملہ ہونے سے پہلے آپ کا وزن نارمل ہو اور آپ حمل کے دوران خیال رکھیں کہ آپ کا وزن بہت زیادہ نہ بڑھے۔ 

​Nasjonal faglig retningslinje for svangerskapsdiabetes (ISBN 978-82-8081-514-9). https://helsedirektoratet.no/retningslinjer/svangerskapsdiabetes        

یہ مواد فراہم کرنے والے ہیں Helsedirektoratet

آخری تبدیلیوں کی تاریخ بدھ، 26 جون، 2024