ٹائپ 2 ذیابیطس

ٹائپ 2 ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس میں خون میں شوگر کی زیادتی ہوتی ہے۔ زیادہ تر لوگ اپنی عادات بدل کر ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کو زیادہ دیر روکے رکھ سکتے ہیں یا بیماری کی شدت کم رکھ سکتے ہیں۔

ٹائپ 2 ذیابیطس کی علامات

ٹائپ 2 ذیابیطس وقت کے ساتھ ساتھ شروع ہوتی ہے اور شروع میں اس کی علامات بہت کم ہوتی ہیں۔ اگر آپ کی ذیابیطس دریافت ہونے میں زیادہ دیر ہو جائے تو غالباً آپ سستی اور تھکاوٹ محوس کرتے ہوں گے، آپ کا وزن کم ہو سکتا ہے اور شاید غیر معمولی پیاس بھی لگتی ہو۔ 

چونکہ ٹائپ 2 ذیابیطس رکھنے والوں میں اکثر اس بیماری کی کوئی علامات نہیں ہوتیں، ڈاکٹر کو ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والے دوسرے عوامل پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔ ان میں یہ عوامل شامل ہیں: 

  • وزن زیادہ ہونا اور موٹاپا 
  • کمر کا گھیر زیادہ (مردوں میں 94 سینٹی میٹر سے زیادہ اور عورتوں میں 80 سینٹی میٹر سے زیادہ) 
  • کم ورزش کرنا (روزانہ 30 منٹ سے کم جسمانی ورزش) 
  • زیادہ گوشت، سیچوریٹڈ (ثقیل) چکنائی اور پراسیسڈ خوراک (فیکٹریوں میں بننے والی خوراک یا فاسٹ فوڈ)، زیادہ چینی والی خوراک اور مشروبات اور/یا کم فائبر، کم ہول گرینز (اناج کے پورے دانوں سے بنی چیزیں)، کم پھل اور سبزیاں کھانا 
  • موروثی عوامل (اگر آپ کے والدین یا بہن بھائیوں کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہے تو آپ کے لیے زیادہ خطرہ ہے) 
  • نسل (ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ٹائپ 2 ذیابیطس کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے) 
  • بڑی عمر (جوں جوں آپ کی عمر بڑھتی ہے، انسولین کا اثر کم ہوتا جاتا ہے) 
  • Kortikosteroider سٹیرائڈز (جیسے prednisolon) اور بعض اینٹی سائیکوٹک دوائیوں (جیسےklozapin  اور olanzapin) کا استعمال 
  • تمباکو نوشی 
  • ماضی میں دوران حمل ذیابیطس رہ چکنا 

ٹائپ 2 ذیابیطس رکھنے والے بہت سے لوگوں کو یہ مسائل بھی ہوتے ہیں: 

ٹیسٹنگ اور تشخیص

ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص کے لیے خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو پچھلے کچھ عرصے میں خون میں شوگر کی سطح بتاتا ہے (HbA1c)۔ یہ خون کا ٹیسٹ پچھلے دو سے تین مہینوں میں آپ کے خون میں اوسط شوگر لیول دکھاتا ہے۔ 

اگر آپ کے دو مختلف دنوں پر لیے گئے خون کے نمونوں میں HbA1c ویلیو 48 mmol/mol یا اس سے زیادہ آئے تو آپ کو ذیابیطس ہے۔ 42–46 mmol/mol ویلیو کا مطلب ہے کہ آپ کو ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ اس  صورت میں آپ کو اپنے ڈاکٹر سے بات کرنی چاہیے کہ آپ اس بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں اور آپ کو ہر سال HbA1c ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ 

ٹائپ 2 ذیابیطس میں ہمارے جسم میں کیا ہوتا ہے؟

ٹائپ 2 ذیابیطس میں کھانا کھانے کے بعد خون میں گردش کرنے والے شوگر کے مادّے (گلوکوز) جسم کے خلیات میں اچھی طرح جذب نہیں ہو پاتے۔ خلیات کے گلوکوز کو کافی مقدار میں جذب نہ کر پانے کی وجوہ ملی جلی ہیں یعنی انسولین کا اثر اتنا نہیں ہو رہا ہوتا جتنا ہونا چاہیے اور/یا جسم کافی مقدار میں انسولین نہیں بنا رہا ہوتا۔ 

انسولین وہ ہارمون ہے جو ہمارا لبلبہ بناتا ہے اور جو ہماری خوراک میں شامل کاربوہائیڈریٹس (نشاستوں) میں موجود گلوکوز کو جسم کے خلیات میں لے جانے کا کام کرتا ہے تاکہ یہ توانائی کے طور پر استعمال ہو سکے۔ خون میں لمبا عرصہ گلوکوز کی زیادتی رہنے کی وجہ سے جسم کے کئی اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔ 

تربیت اور خود اپنا علاج کرنا

جسمانی سرگرمی اور صحت بخش خوراک ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ کم کر سکتی ہے اور اگر آپ کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہو چکی ہے تو جسمانی سرگرمی اور صحت بخش خوراک علاج کے بھی بنیادی حصے ہیں۔ 

ٹائپ 2 ذیابیطس کے ساتھ جسمانی سرگرمی اور ورزش

ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج کے سلسلے میں پہلا انتخاب یہ ہے کہ جسمانی سرگرمی کے ساتھ ساتھ خوراک بدلی جائے اور اس کے نتیجے میں آپ کو دوائیوں کی ضرورت کم پڑتی ہے۔

عادات بدلنے سے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات کا خطرہ کم ہوتا ہے اور دوائیوں کی ضرورت کم رہتی ہے۔ کچھ لوگ اپنی عادات بدل کر اس بیماری کو بالکل ختم بھی کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ زیادہ وزن یا موٹاپے کی صورت میں انسان اپنا وزن کم کرے۔ اکثر کم سے کم 5 سے 15 ٪ وزن کم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اسے ریمشن کہتے ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنی عادات اور وزن میں جو تبدیلیاں کی ہوں، ان کے نتیجے میں آپ کے خون میں شوگر نارمل ہو جاتی ہے لیکن یہ بیماری واپس آ سکتی ہے۔ اگر آپ کا مقصد بیماری کو بالکل ختم کرنا نہ ہو تو بھی عادات میں قدرے چھوٹی تبدیلیاں کرنے سے بھی آپ کی صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔ 

اپنی عادات بدلنے اور اپنا علاج خود کرنے کے لیے کوشش اور علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو اپنے جی پی (فیملی ڈاکٹر) ہسپتال یا Frisklivssentral جیسی بلدیاتی سروسز سے رہنمائی اور مدد مل سکتی ہے۔ آپ کا حق ہے کہ آپ کا مقامی ہسپتال آپ کو ٹائپ 2 ذیابیطس سے تعلق رکھنے والی عملی معلومات کا کورس پیش کرے۔ 

دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات کی روک تھام 

ذیابیطس کے علاج کا مقصد صرف خون میں شوگر کم کرنا ہی نہیں ہے بلکہ دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں اور ذیابیطس کے دوسرے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات کا خطرہ کم کرنا بھی ہے (جیسے نظر کی کمزوری، پیروں میں حسّ کی کمی، گردوں کی خرابی اور مردانہ عضو سخت نہ ہو پانا)۔ 

مندرجہ ذیل عوامل ذیابیطس کے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات کے خطرے پر اثر ڈالتے ہیں لہذا ان کے متعلق اپنے ڈاکٹر سے بات کرنا اہم ہے: 

  • جسمانی سرگرمی 
  • خوراک 
  • وزن کم کرنا (اگر آپ کا وزن زیادہ ہو تو) 
  • تمباکو نوشی چھوڑنا (اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہوں تو) 
  • خون میں شوگر کو کنٹرول کرنا اور پچھلے دو سے تین ماہ کا شوگر لیول (HbA1c) 
  • بلڈ پریشر 
  • خون میں چکنائیوں (خاص طور پر LDL کولیسٹرول) کی سطح 

تمباکو نوشی 

ذیابیطس رکھنے والوں کے لیے تمباکونوشی خاص طور پر خطرناک ہے۔ اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے اس کے متعلق بات کریں۔ تمباکو نوشی ذیابیطس کی خطرناک ترین اور عام پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھاتی ہے جیسے دل کا دورہ، سٹروک اور گردوں کے فعل میں کمزوری۔ تمباکو نوشی ان بہت سے دوسرے مسائل کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے جو ذیابیطس رکھنے والوں کو ہو سکتے ہیں۔ اس میں ٹانگوں میں خون کی گردش کم ہونا اور پیروں میں زخم، دل کے خون پمپ کرنے میں کمزوری، مردانہ عضو سخت ہونے میں مسائل، مسوڑھوں میں سوزش، موتیا (نظر دھندلانا)، کینسر اور ڈیمینشیا شامل ہیں۔ لہذا آپ ذیابیطس کے باوجود اچھی صحت برقرار رکھنے اور خوش باش لمبی زندگی کے لیے جو اہم ترین کام کر سکتے ہیں، ان میں تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہے۔ 

تمباکو نوشی چھوڑنے کے لیے بہت سی اچھی تدابیر مہیا ہیں جیسے اچھے مشورے، موبائل ایپس، کورسز اور دوائیاں، اور آپ کا ڈاکٹر آپ کو تمباکو نوشی چھوڑنے میں کامیاب رہنے کے لیے مدد دے سکتا ہے۔ 

خون میں شوگر کم کرنے والی گولیاں اور انسولین 

اگر عادات بدلنے سے کافی اثر نہ ہو تو آپ کو خون میں شوگر کم کرنے والی گولیاں اور/یا انسولین (اور حسب ضرورت دوسری دوائیاں) لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے تاکہ ذیابیطس کے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات کا خطرہ کم کیا جائے۔ اگر آپ کو کسی دوائی سے ضمنی اثرات پیش آئیں تو دوائی بدلنے کے لیے مدد مل سکتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے بات کریں کہ آپ کے لیے کونسے علاج ٹھیک ہو سکتے ہیں اور اگر آپ کو اپنی دوائی سے کوئی ضمنی اثرات پیش آئیں تو ڈاکٹر کو بتائیں۔ 

ذیابیطس اور دانت 

اگر آپ کو ذیابیطس ہو تو اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کو صاف رکھنا خاص طور پر اہم ہے (pdf) ۔   اس کے لیے آپ کو دن میں دو بار فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کرنے ہوں گے اور خلال یا دانتوں کے درمیانی خلا میں صفائی کرنے والا برش استعمال کرنا ہو گا۔

ذیابیطس مدافعتی نظام کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ منہ میں خشکی بڑھا سکتی ہے۔ اس طرح بیکٹیریا آسانی سے پنپتے ہیں اور مسوڑھوں میں سوزش پیدا کرتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سوزش کی وجہ سے سے خون میں شوگر  کی سطح درست رکھنا زیادہ مشکل ہو سکتا ہے اور بدترین صورت میں دانت گر جاتے ہیں۔ 

اگر آپ کے مسوڑھوں میں شدید سوزش ہو جائے تو ڈینٹسٹ آپ کے لیے نارویجن پبلک انشورنس سکیم سے مدد لینے کے حق پر غور کر سکتا ہے۔ 

ٹائپ 2 ذیابیطس پر نظر رکھنا اور معائنے

ٹائپ 2 ذیابیطس رکھنے والے زیادہ تر لوگ اپنے فیملی ڈاکٹر سے معائنے کرواتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی ہسپتال میں خبرگیری بھی کی جاتی ہے۔ یہ آپ کی ضرورت کے مطابق طے کیا جاتا ہے کہ آپ کے ذیابیطس کے معائنے کتنی کثرت سے ہوں گے۔ 

آپ کو سال کے دوران ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا خطرہ ظاہر کرنے والے مختلف آثار کے لیے معائنہ کروانا چاہیے۔ اگر ان تمام خطرہ ظاہر کرنے والے آثار کو کنٹرول میں رکھا جائے تو پیچیدگیوں کے خطرے میں بہت کمی آ جاتی ہے۔ اسے "سالانہ معائنہ" کہا جاتا ہے لیکن ڈاکٹر اسے ایک سے زیادہ ملاقاتوں میں تقسیم کر سکتا ہے۔ 

HbA1c ٹیسٹ باقاعدگی سے (ہر تین سے چھ ماہ بعد) کروانا چاہیے جو پچھلے چھ سے آٹھ ہفتوں میں خون میں شوگر کی اوسط سطح دکھاتا ہے۔ آپ کے خون میں HbA1c ویلیو کتنی ہونی چاہیے، اس سلسلے میں آپ کے ڈاکٹر کو آپ لحاظ سے موزوں ٹارگٹ طے کرنا چاہیے لیکن اکثر لوگوں کے لیے اس شوگر کا ٹارگٹ تقریباً 53 mmol/mol ہوتا ہے۔ 

کم عمر لوگوں کے لیے جو قدرے آسانی سے علاج کے ٹارگٹس حاصل کر لیتے ہیں، علاج کا ٹارگٹ 48 mmol/mol کے قریب رکھا جا سکتا ہے، اور زیادہ معمر لوگوں کے لیے  mmol/mol  53-64 ٹارگٹ مناسب ہو سکتا ہے۔ 

ذیابیطس کی وجہ سے ڈائبیٹک ریٹینوپیتھی ہو سکتی ہے جو آنکھ کے اندر ریٹنا کی بیماری ہے۔ اگر اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو نظر کمزور ہو سکتی ہے اور بدترین صورت میں بینائی ختم ہو سکتی ہے۔ 

ذیابیطس رکھنے والے لوگوں کو ہر دوسرے سال یا اس سے کم وقفےسے ریٹینا کی امیجنگ کروانی چاہیے تاکہ ریٹینا میں تبدیلیاں دیکھی جا سکیں۔ اس کے لیے آپ کا ڈاکٹر ریفرل (رابطے کی پرچی) دیتا ہے۔ 

 

ذیابیطس رکھنے والوں کو ہر سال کم از کم ایک بار ایک خون کے ٹیسٹ اور ایک پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے گردوں کا فعل چیک کروانا چاہیے۔ پیشاب میں پروٹین کی زیادتی اکثر گردوں کی خرابی شروع ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔ گردوں کو نقصان کے آثار جلدی دریافت کیے جانے چاہیئں۔ اس طرح گردوں کو محفوظ رکھنے کی خاطر ذیابیطس کا علاج بدلا جا سکتا ہے۔ 

ذیابیطس رکھنے والوں کو ہر سال اپنے پیر چیک کروانے چاہیئں تاکہ پیروں میں حسّ کو ٹیسٹ کیا جائے اور پیروں میں زخم بننے کی روک تھام کی جائے۔ 

ذیابیطس رکھنے والے سب لوگوں کو سال میں کم از کم ایک بار اپنا بلڈ پریشر چیک کروانا چاہیے اور اگر ان کا بلڈ پریشر اچھا نہ رہتا ہو تو زیادہ کثرت سے چیک کروانا چاہیے۔ 

عام طور پر بلڈ پریشر کو 135/85 mmHg یا اس سے کم رہنا چاہیے لیکن معمّر لوگوں میں اس سے تھوڑا سا زیادہ بلڈ پریشر بھی مناسب سمجھا جاتا ہے۔ 

بلڈ پریشر کم ہونے سے ذیابیطس کی عام ترین اور خطرناک ترین پیچیدگیوں کا خطرہ کم ہوتا ہے جیسے دل کا دورہ، سٹروک، دل کے خون پمپ کرنے میں کمزوری اور گردوں کے فعل میں کمزوری۔ 

آپ کو ہر سال کم از کم ایک بار خون میں مختلف چکنائیوں کی سطح ٹیسٹ کروانی چاہیے، اور اگر آپ کے خون میں یہ سطحیں اچھی نہ جا رہی ہوں تو زیادہ کثرت سے یہ ٹیسٹ کروائیں۔ اس میں کئی چیزوں کو دیکھا جاتا ہے لیکن LDL کولیسٹرول لیول کم ہونا خاص طور پر اہم قرار دیا جاتا ہے۔ اگر صحت بخش خوراک کھانے کے باوجود آپ اپنا LDL کولیسٹرول ٹارگٹ حاصل نہ کر سکیں تو  اکثر دوائیوں سے علاج ضروری ہو جاتا ہے۔ 

 

 

​Nasjonal faglig retningslinje for diabetes (IS-2685). https://helsedirektoratet.no/retningslinjer/diabetes

یہ مواد فراہم کرنے والے ہیں Helsedirektoratet

آخری تبدیلیوں کی تاریخ جمعرات، 21 مارچ، 2024