خوراک کے متعلق مشوروں کا خلاصہ
- متنوّع خوراک کھائیں، زیادہ تر پودوں سے حاصل ہونے والی چنیں اور خوش ہو کر کھائیں۔
- سبھی کھانوں میں پھل، بیریوں اور سبزیوں کو شامل کرنا چاہیے۔
- روزانہ کئی کھانوں میں گہرے رنگ کی ڈبل روٹی یا فُل کورن (ہول گرین) اناجوں کی دوسری مصنوعات شامل کریں۔
- سرخ گوشت (بکری اور گائے وغیرہ) کی نسبت مچھلی اور دوسری سمندری غذائیں، پھلیاں اور دالیں زیادہ کثرت سے کھائیں۔ پراسیسڈ گوشت (سالامی، ساسیج جیسی تیار مصنوعات) کم سے کم کھائیں۔
- روزانہ دودھ اور دودھ کی مصنوعات استعمال کریں۔ کم چکنائی والی ڈیری کی مصنوعات چنیں۔
- ٹافیوں/چاکلیٹ، سنیکس اور بیکری کی میٹھی چیزوں کا استعمال محدود رکھنا چاہیے۔
- پانی پیئیں!
خوراک کے متعلق مشورے کن لوگوں کے لیے ہیں؟
خوراک کے متعلق مشورے سبھی بڑوں اور دو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے ہیں۔ جہاں کہیں مشوروں میں کسی غذا کی ایک مخصوص مقدار کا ذکر ہو مثلاً ڈیسی لیٹر یا گراموں میں تو یہ ایک بالغ شخص کا پورشن (حصہ) ہے۔ بچے بڑوں والے ہی کھانے کھا سکتے ہیں لیکن ان کا پورشن چھوٹا ہونا چاہیے۔
حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور مریضوں کو خوراک میں ردّوبدل کرنا پڑ سکتا ہے۔
اگر آپ خوراک کے متعلق مشورے یا خوراک کے لیے رہنمائی دینے کا کام کرتے ہیں تو آپ نارویجن ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ کی ویب سائیٹ پر خوراک کے متعلق مکمل مشورے دیکھ سکتے ہیں۔
خوراک کے متعلق مشوروں پر کیوں عمل کرنا چاہیے؟
ہمارے جسم کو روزانہ بہت سے غذائی مادّوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم نہ صرف ابھی صحتمند اور توانا بنیں بلکہ آئندہ بھی صحتمند رہیں اور دائمی بیماریوں سے بچیں۔
اگر آپ خوراک کے متعلق مشوروں پر عمل کریں تو دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں، ٹائپ 2 ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، کئی قسموں کے کینسر، بھربھری ہڈیوں، دانتوں کو کیڑا لگنے، وزن کی زیادتی اور موٹاپے جیسے بہت سے مسائل کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ آپ کے جسم کو جن غذائی اجزا کی ضرورت ہے، وہ بھی مل جاتے ہیں۔
صحت بخش خوراک صرف ایک غذائی گروہ سے نہیں مہیا ہو سکتی بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم سبھی غذائی گروہوں کی چیزوں کو اپنی خوراک میں شامل کرتے ہوں اور متنوّع غذا یعنی بہت سی مختلف چیزیں کھاتے ہوں۔ خوراک کے متعلق مشوروں سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کو کونسی غذائیں زیادہ کھانی چاہیئں اور کونسی کم کھانی چاہیئں۔ آپ ہر مشورے کو بنیاد بناتے ہوئے اپنی پسند کی چیزیں کھا سکتے ہیں۔
نیچے آپ ہر مشورے کے حوالے سے تفصیلی معلومات پڑھ سکتے ہیں۔
خوراک کے متعلق مشورے
متنوّع خوراک کھائیں، زیادہ تر پودوں سے حاصل ہونے والی چیزیں چنیں اور خوش ہو کر کھائیں
خوراک کے متعلق مشوروں کے مطابق کھانے سے آپ کی خوراک صحت بخش اور متنوّع رہے گی۔ زیادہ تر پودوں سے حاصل ہونے والی چیزیں چنیں جیسے سبزیاں، پھل اور بیریاں، فُل کورن (ہول گرین)، پھلیاں، دالیں اور چنے اور نٹس (گریاں)۔ خوش ہو کر کھائیں اور کھانا کھانے کے لیے کھلا وقت رکھیں۔
صحت بخش اور متنوّع خوراک میں سبھی قسموں کی چیزیں شامل کی جا سکتی ہیں لیکن مختلف چیزوں کی مقدار مختلف ہونی چاہیے۔ کچھ چیزیں روزانہ کھانی چاہیئں جبکہ کچھ چیزوں کو ہفتے میں چند بار یا اس سے بھی کم کھانا چاہیے۔ مشورہ دیا جاتا ہے کہ پراسیسڈ چیزیں کم کھائی جائیں جن میں چینی، نمک اور سیچوریٹڈ (ثقیل) چکنائی زیادہ ہوتی ہے۔
اس کی مزید تفصیل آپ ہر مشورے کے تحت پڑھ سکتے ہیں۔
متنوّع خوراک کا مطلب ہے کہ کئی غذائی گروہوں کی چیزیں کھائی جائیں مثال کے طور پر:
- پھل، بیریاں اور سبزیاں
- فُل کورن (ہول گرین) مصنوعات (ڈبل روٹی، کریکر بریڈ، دلیہ اور اناج)
- مچھلی اور دوسری سمندری غذائیں (مچھلی، فش کیک اور خول والی سمندری مخلوقات)
- پھلیوں کے دانے (بینز، دالیں، مٹر اور چنے)
- گوشت (مرغی، سؤر، گائے اور بھیڑ)
- دودھ کی مصنوعات (دودھ، دہی،kesam یا kvarg، پنیر)
- چکنائی کے ذرائع (تیل، نٹس اور بیج)
جب ہماری خوراک میں بہت سے سالم یا کٹے ہوئے پھل، بیریاں، سبزیاں اور آلو، پھلیوں کے دانے، ہول گرین چیزیں اور مچھلی یا گوشت کے چربی کے بغیر پارچے شامل ہوں تو ہمارے لیے خوراک کے مشوروں کے مطابق کھانا آسان ہو جاتا ہے۔ کئی لوگ اس قسم کی خوراک کو 'خام اجزا سے بنی خوراک' کہتے ہیں۔ جب آپ شروع سے آخر تک خود کھانا بنائیں تو خام اجزا سے بنی خوراک کھانا آسان ہو جاتا ہے۔
مکھن، بٹر سپریڈ، سخت مارجرین اور ٹروپیکل آئلز یعنی پام آئل اور ناریل کے تیل کی بجائے پلانٹ آئلز یعنی پودوں سے حاصل ہونے والے تیل اور ان سے بنی نرم مارجرین چنیں جن میں انسیچوریٹڈ (غیر ثقیل) چکنائی ہوتی ہے۔
روزانہ 20 سے 30 گرام نمک کے بغیر نٹس کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی مٹھی کے برابر مقدار ہے۔ خوراک میں مختلف بیج شامل کرنے کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے۔
خوراک کے متعلق مشورے آپ کے لیے یہ جاننا آسان بناتے ہیں کہ صحت بخش خوراک کیا ہوتی ہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا بھی اہم ہے کہ غذا اور کھانوں کے سلسلے میں غذائی اجزا کی موجودگی اور پیٹ بھرنا ہی سب کچھ نہیں ہے۔ بلکہ تسلّی سےکھانے کا وقت لینا چاہیے اور کھانے کا مزا لینا چاہیے۔ کھانے کا تعلق ہماری شناخت، کلچر، روایات اور خوشگوار ماحول سے ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے مل بیٹھ کر اچھے ماحول میں کھانا کھانا اہم ہوتا ہے۔ خاص طور پر بچوں کے لیے یہ بہت اہم ہو سکتا ہے کہ کھانے کے وقت سب مل کر بیٹھیں اور کھانا کھانے کے لیے تسلّی سے وقت رکھا جائے۔
سبھی کھانوں میں پھلوں، بیریوں اور سبزیوں کو شامل کرنا چاہیے
سبھی کھانوں میں پھل، بیریاں یا سبزیاں کھانی چاہیئں بلکہ سنیکس کے طور پر بھی یہی چیزیں کھانی چاہیئں۔ مشورہ دیا جاتا ہے کہ روزانہ کم از کم پانچ پورشن کھائے جائیں جبکہ آٹھ پورشن کھانا زیادہ بہتر ہے۔ مختلف قسموں کے پھل، بیریاں اور سبزیاں بدل بدل کر کھائیں۔
مشورہ دیا جاتا ہے کہ روزانہ کم از کم پانچ پورشن کھائے جائیں جبکہ آٹھ پورشن کھانا زیادہ بہتر ہے۔ مختلف قسموں کے پھل، بیریاں اور سبزیاں بدل بدل کر کھائیں۔ آدھی کے قریب مقدار پھلوں اور بیریوں کی رکھی جا سکتی ہے اور باقی آدھی مقدار سبزیوں کی۔
ایک پورشن 100 گرام کا ہوتا ہے یعنی تقریباً ایک سالم پھل یا ایک مٹھی سبزی، پھل یا بیری۔
نیچے ایسی مختلف مثالیں دی گئی ہیں جو تقریباً ایک پورشن (100 گرام) ہے:
- بروکلی کے تین یا چار پھول نما ٹکڑے
- سات چیری ٹماٹوز
- ایک گاجر
- آدھا مالٹا
- ایک چھوٹا کیلا
- ایک چھوٹا سیب
- ایک چھوٹی ناشپاتی
- بیس راسبری
- پانچ سٹرابری
- چار بریڈ سلائسز پر رکھا ہوا سلاد، شملہ مرچ یا کھیرا
تقریباً 100 گرام پھلوں، بیریوں یا سبزیوں سے نکالے ہوئے ایک ڈیسی لیٹر تک جوس کو ایک پورشن کے برابر سمجھا جا سکتا ہے۔ جوس کو کھانوں کے اوقات سے الگ نہیں پینا چاہیے۔ بچوں کو جوس کم دینا چاہیے۔
آلو صحت بخش اور متنوّع خوراک کا حصہ ہیں لیکن پھلوں، بیریوں اور سبزیوں کی جس مقدار کا مشورہ دیا جاتا ہے، اس میں آلو شامل نہیں ہیں۔
آپ بہت سے طریقوں سے اپنی خوراک میں پھل، بیریاں اور سبزیاں شامل کر سکتے ہیں۔ پھلوں، بیریوں اور سبزیوں کو ڈبل روٹی پر لگا کر، سائیڈ ڈش کے طور پر، مین ڈش میں شامل کر کے، سنیک کے طور پر یا ایک وقت کے کھانے کے طور پر کھایا جا سکتا ہے۔ یہ چیزیں سالن، باریک پسی سبزیوں، سوپ، تازہ سلاد کے طور پر یا دوسرے کھانوں کے اوپر سجا کر کھائی جا سکتی ہیں۔
پھل، بیریاں اور سبزیاں کچی بھی کھائی جا سکتی ہیں اور انہیں مختلف طریقوں سے بنایا بھی جا سکتا ہے۔ سبزیوں اور آلوؤں کو پکانے کے لیے ابالنے، بھاپ میں پکانے یا بیک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے یا انہیں تھوڑا سا پلانٹ آئل لگا کر اوون میں پکایا جا سکتا ہے۔
یہ اچھا ہو گا کہ ہمیشہ فریزر میں پھل، بیریاں اور سبزیاں موجود رہیں۔ غذائی اجزا سلامت رکھنے کی خاطر فریز کرنا اچھا طریقہ ہے۔
چاہے آپ دن میں پھلوں، بیریوں اور سبزیوں کے کم از کم پانچ پورشن کھانے کا ہدف پورا نہ کر سکیں، آپ ان کی مقدار جس حد تک بھی بڑھائیں، آپ کی صحت کے لیے اچھا ہو گا۔
نمک اور چکنائی کے ساتھ سبزیوں اور آلو کی پراسیسڈ مصنوعات کا استعمال کم کریں جیسے فرنچ فرائیز اور آلو کے چپس۔ اسی طرح پھلوں، بیریوں اور سبزیوں میں چینی ڈال کر بنائی ہوئی چیزیں مثلاً جام اور شربت/سکوائش کم استعمال کریں۔
پھلوں، بیریوں اور سبزیوں کی کوئی خاص قسمیں دوسری قسموں سے زیادہ اہم نہیں ہیں، اہم یہ ہے کہ بہت سی مختلف قسمیں کھائی جائیں اور زیادہ کثرت سے کھائی جائیں۔ مختلف رنگوں کے پھل، بیریاں اور سبزیاں بدل بدل کر کھانے سے آپ کو بہت سے مختلف غذائی اجزاء اور غذائی فائبر ملے گا۔ زیادہ فائبر والی چیزوں کی مثالیں زمین کے نیچے اگنے والی سبزیاں، بندگوبھی، گوبھی، بروکلی، پالک اور گہرے سبز رنگ کے پتوں والی دوسری سبزیاں، بیریاں اور پھل ہیں۔
پھلوں، بیریوں اور سبزیوں کی پراسیسڈ مصنوعات میں بہت سی چینی، نمک اور چکنائی ہوتی ہے لہذا ان کی بجائے سالم پھل، بیریاں اور سبزیاں کھانا بہتر ہے۔
پھلوں، بیریوں اور سبزیاں میں ایسے بہت سے غذائی اجزا ہوتے ہیں جن کی ہمارے جسم کو کام کرنے کے لیے ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے پھلوں اور سبزیوں میں فائبر ہوتا ہے جو ہاضمے میں مدد دیتا ہے اور پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے۔
پھلوں، بیریوں اور سبزیوں میں پانی اور غذائی فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور انرجی (کیلوریز) کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اس لیے زیادہ پھل، بیریاں اور سبزیاں کھانے سے وزن کم کرنا اور پھر اسے برقرار رکھنا آسان ہو سکتا ہے۔
آپ جتنے زیادہ پھل، بیریاں اور سبزیاں کھائیں گے، آپ کے لیے کچھ بیماریوں جیسے دل کے دورے، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر کی کچھ قسموں میں مبتلا ہونے کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے۔
روزانہ کئی کھانوں میں گہرے رنگ کی ڈبل روٹی یا فُل کورن (ہول گرین) اناجوں کی دوسری مصنوعات شامل کریں۔
مشورہ دیا جاتا ہے کہ گہرے رنگ کی ڈبل روٹی، گہرے رنگ کی کریکر بریڈ، ملے جلے آٹے، دلیہ، فُل کورن یعنی ہول گرین پاسٹا یا دوسری ہول گرین مصنوعات کو دن میں کم از کم دو کھانوں میں شامل کیا جائے۔
ل کورن یا ہول گرین سے مراد چھلکے سمیت اناج کے دانے اور ان کی مصنوعات ہیں جیسے جئی کا دلیہ (اوٹس)، جو کا دلیہ اور چھان بورے سمیت گندم کا آٹا۔ ہول گرین ہمیں سالم دانوں اور دلیے کی صورت میں بھی ملتا ہے اور ہول گرین والی مصنوعات میں بھی۔
ہول گرین والی مصنوعات کی مثالیں گہرے رنگ کی ڈبل روٹی، گہرے رنگ کی کریکر بریڈ، ہول گرین پاسٹا، ہول گرین چاول، ہول گرین بلغر اور اناج کی دوسری گہرے رنگ کی مصنوعات ہیں۔
روزانہ کم از کم 90 گرام ہول گرین چیزیں کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس مقدار کو دن بھر میں کئی کھانوں پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اچھا ہو گا کہ مختلف ذرائع سے ملنے والے ہول گرین استعمال کیے جائیں۔ مختلف ہول گرین مصنوعات میں ہول گرین کی مختلف مقدار ہوتی ہے۔
روزانہ 90 گرام ہول گرین کھانے کے کئی طریقے ہیں۔ نیچے دی گئی مثالوں میں سے ہر مثال ہول گرین چیزوں کی یومیہ مجوزّہ مقدار کا تقریباً آدھا حصہ (45 گرام) فراہم کرتی ہے:
- دو سے تین بریڈ سلائس جن میں کم از کم 75 فیصد ہول گرین آٹا(sammalt mel) یا سالم دانے ہوں
- چار بریڈ سلائس جن میں کم از کم 50 فیصد ہول گرین آٹا یا سالم دانے ہوں
- تین عدد گہرے رنگ کی کریکر بریڈ
- ایک پورشن جئی کا دلیہ بنانے کے لیے جئی
- ایک پورشن ہول گرین پاسٹا (55 فیصد ہول گرین)
- ایک پورشن جو کا دلیہ
سالم دانوں اور ہول گرین مصنوعات کو دن بھر میں کئی کھانوں پر بانٹ کر کھایا جا سکتا ہے۔مجوزّہ مقدار حاصل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اس مقدار کو کئی کھانوں پر بانٹ لیا جائے۔
آپ پاسٹا، چاول اور بلغر جیسی جن غذاؤں کے عادی ہیں، ان کی ہول گرین قسمیں تلاش کریں۔
میدے کی مصنوعات جیسے وائٹ بریڈ یا وائٹ بریڈ رولز کی بجائے گہرے رنگ کی ڈبل روٹی اور بریڈ رولز لیں۔ وائٹ بریڈ اور میدے کی دوسری مصنوعات میں ہول گرین یا تو بالکل نہیں ہوتا یا بہت کم ہوتا ہے۔
بریڈ سکیل سے پتہ چلتا ہے کہ ڈبل روٹی میں کتنا ہول گرین ہے۔ وہ ڈبل روٹی لیں جس پر grovt (3/4) یا ekstra grovt (4/4) لکھا ہو۔ اگر آپ خود بیکنگ کرتے ہیں تو کم از کم آدھا آٹا ہول گرین آٹا ہونا چاہیے یا آدھے آٹے کی جگہ سالم دانے ڈالیں۔
زیادہ ہول گرین آٹے اور فائبر والی اور کم چکنائی، چینی اور نمک والی ڈبل روٹی، کریکر بریڈ، ملے جلے آٹے، ریپس اور دوسری اناج کی مصنوعات چنیں۔ زیادہ چینی، نمک یا چکنائی والے ناشتے کے سیریلز، بسکٹ اور میوزلی بارز کا استعمال کم کریں۔
زیادہ ہول گرین اور فائبر اور کم نمک اور چینی والی مصنوعات خریدنے کی خاطر چابی کے سوراخ کا نشان دیکھیں۔
(نارویجن میں) گلوٹن فری غذاؤں اور کھانا بنانے کے متعلق مزید معلومات پڑھیں۔
روزانہ خوراک میں گہرے رنگ کی ڈبل روٹی یا دوسری ہول گرین مصنوعات کو شامل کرنے کا مقصد یہی نہیں ہے کہ میدے کی مصنوعات جیسے وائٹ بریڈ اور عام پاسٹا کا استعمال نہ کیا جائے۔ سالم دانوں اور ہول گرین مصنوعات کا زیادہ استعمال ویسے بھی آپ کی صحت کے لیے اچھا ہے۔
ہول گرین مصنوعات اور سالم دانے کھانے کا مشورہ اس لیے دیا جاتا ہے کہ ان میں وہ غذائی اجزا ہوتے ہیں جن کی جسم کو روزانہ ضرورت ہوتی ہے جیسے فائبر، وٹامنز، آئرن، زنک، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین۔ اگر آپ خوراک کے متعلق مشوروں کےمطابق کھاتے ہیں تو ہول گرین اناج آپ کو آئرن دلانے والا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔
ہول گرین اناج کے زیادہ استعمال سے دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں، بڑی آنت اور مقعد کے کینسر اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ہول گرین اناج کے زیادہ استعمال سے وزن، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
سرخ گوشت (بکری اور گائے وغیرہ) کی نسبت مچھلی اور دوسری سمندری غذائیں، پھلیاں اور دالیں زیادہ کثرت سے کھائیں۔ پراسیسڈ گوشت (سالامی، ساسیج جیسی مصنوعات) کم سے کم کھائیں۔
ہفتے میں دو سے تین بار شام کے کھانے میں مچھلی اور سمندری غذائیں کھائیں اور انہیں ڈبل روٹی پر لگا کر کھانا بھی اچھا ہو گا۔ پھلیوں کے دانوں، دالوں اور چنوں سے شام کا کھانا یا سائیڈ ڈش بنائیں۔ مچھلی اور سمندری غذائیں، پھلیاں، دالیں، چنے، انڈے اور چربی کے بغیر گوشت بہت سے اہم غذائی مادّوں کے اچھے ذرائع ہیں۔ سرخ گوشت کم کھائیں اور سرخ گوشت اور سفید گوشت (پرندوں کا گوشت) کی پراسیسڈ مصنوعات کم سے کم کھائیں۔
ہر ہفتے 300 سے 450 گرام مچھلی کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ مقدار دو یا تین بار شام کے کھانے کے لیے مناسب ہے یا اسے ڈبل روٹی پر لگا کر کھایا جا سکتا ہے۔ اس میں سے کم از کم 200 گرام چکنائی والی مچھلی ہونی چاہیے جیسے سامن (laks) ، ٹراؤٹ (ørret)، میکرل (makrell)اور سارڈین (sild)۔ ان قسموں اور کم چکنائی والی قسموں مثلاً کاڈ (torsk) ، پولاک (sei) اور ہیڈاک (hyse)کو بدل بدل کر کھائیں۔ شام کے کھانے کا ایک پورشن 150 گرام سے 200 گرام تیار مچھلی کے برابر ہوتا ہے۔ ڈبل روٹی پر لگا کر کھانے والی مچھلی کے چھ پورشنز (جبکہ ہر پورشن 25 گرام کا ہو) شام کے کھانے کے ایک پورشن کے برابر ہیں۔
مچھلی سے بنی چیزوں مثلاً فش کیکس، فش بالز، فش گراٹن اور ڈبل روٹی پر لگا کر کھانے والی مچھلی کی مصنوعات کو بھی مجوّزہ مقدار میں شمار کیا جاتا ہے۔ ایسی مصنوعات استعمال کریں جن میں مچھلی کی مقدار زیادہ ہو اور نمک کم ہو۔ خول والے سمندری جانور اور شیل فش بھی صحت بخش اور متنوّع خوراک میں شامل ہو سکتے ہیں اگرچہ انہیں مچھلی کی مجوّزہ مقدار میں شمار نہیں کیا جاتا۔
ہفتے میں کم از کم ایک بار پھلیوں کے دانوں جیسے بینز، دالوں اور چنوں کو شام کے کھانے میں استعمال کریں اور سائیڈ ڈش بنا کر یا ڈبل روٹی پر لگا کر بھی کھائیں۔
پودوں سے حاصل ہونے والی غذاؤں کا استعمال بڑھانے کی خاطر پھلیوں، دالوں اور چنوں کو کچھ کھانوں میں مکمل یا جزوی طور پر گوشت کی جگہ لینے کے لیے ڈالا جا سکتا ہے جیسے کیسرول (سالن وغیرہ)، سوپ، قیمے کی چیزیں، لازنیا یا ٹاکو۔ پھلیوں، دالوں اور چنوں، اور ان سے بنی چیزوں مثلاً حمص، بین پیسٹ اور دالوں کی پیسٹ، ٹوفو اور دوسری سویا کی مصنوعات سے سلاد بنائیں یا انہیں ڈبل روٹی پر لگا کر کھائیں۔
گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن سرخ گوشت کی مقدار ہفتے میں 350 گرام یا اس سے کم رہنی چاہیے۔ یہ مقدار تیار مصنوعات کے لیے بتائی جا رہی ہے۔ اتنی مقدار میں دو شاموں کا کھانا اور کچھ ڈبل روٹی پر لگانے کی مصنوعات ہو سکتی ہیں لیکن یہ اس پر منحصر ہے کہ آپ ہر کھانے میں کتنا کھاتے ہیں۔ سرخ گوشت سے مراد گائے، سؤر، بھیڑ اور بکری کا گوشت ہے۔
سرخ گوشت کی نسبت سفید گوشت کھانا بہتر ہے۔ سفید گوشت سے مراد پرندوں جیسے چکن، ٹرکی اور مرغ کا گوشت ہے۔
سرخ گوشت سے مراد گائے، سؤر، بھیڑ اور بکری کا گوشت ہے۔ ضروری نہیں کہ سب قسموں کے سرخ گوشت کا رنگ ایک جیسا سرخ ہو۔ مثال کے طور پر سؤر کا گوشت اتنا سرخ نہیں ہوتا۔
سرخ گوشت اور سفید گوشت کی پراسیسڈ مصنوعات کم سے کم کھائیں۔ گوشت کی پراسیسڈ مصنوعات سے مراد دھوئیں میں پکی، نمک والی یا پریزروڈ (خشک/محفوظ کی ہوئی پراسیسڈ) چیزیں ہیں جیسے سالامی اور دوسرا spekemat، بیکن، ساسیجز، نگیٹس یا چکن ساسیجز۔
کاربونادر کبابوں کے لیے قیمے اور نمک اور پانی کے بغیر قیمے کو پراسیسڈ گوشت شمار نہیں کیا جاتا۔ اگرچہ گوشت سے بنی ڈبل روٹی پر لگانے والی اکثر چیزیں پراسیسڈ ہوتی ہیں، ان میں سے کچھ چیزیں جیسے ہیم سلائسز اور چکن سپریڈ دوسری چیزوں کی نسبت بہتر ہیں۔
مچھلی اور سمندر سے حاصل ہونے والی غذائیں دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں کا خطرہ کم کرتی ہیں اور دماغ کے لیے مفید ہیں۔ مچھلی اور سمندر سے حاصل ہونے والی غذاؤں میں اہم غذائی اجزا مثلاً اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، وٹامن بی 12، وٹامن ڈی، آئیوڈین، سیلینیئم اور پروٹین بھی ہوتے ہیں۔ پھلیوں کے دانوں میں غذائی فائبر، پروٹین، آئرن اور زنک کی بہتات ہوتی ہے۔
سرخ گوشت میں پروٹین، آئرن، وٹامن بی 12 اور زنک جیسے غذائی اجزا ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے زیادہ استعمال سے دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ مچھلی اور پھلیوں کے دانے ان میں سے بیشتر غذائی اجزا بہم پہنچاتے ہیں مگر یہ آپ کے جسم کے لیے بہتر ہیں۔
سرخ گوشت اور پراسیسڈ گوشت سے خوراک میں سیچوریٹڈ (ثقیل) چکنائی بڑھتی ہے جو ہم میں سے اکثر لوگ پہلے ہی زیادہ کھا رہے ہوتے ہیں۔ زیادہ سیچوریٹڈ چکنائی سے دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں جیسے مسائل کا زیادہ خطرہ وابستہ ہے۔ سرخ گوشت سے دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں اور بڑی آنت اور مقعد کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
خوراک میں سرخ گوشت اور پراسیسڈ گوشت کم ہونے سے ہماری صحت بہتر ہو سکتی ہے اور دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں سے ہلاک ہونے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
روزانہ دودھ اور دودھ کی مصنوعات استعمال کریں۔ کم چکنائی والی مصنوعات چنیں۔
مشورہ دیا جاتا ہے کہ روزانہ دودھ کے تین پورشنز پیے جائیں یا دودھ کی مصنوعات کے تین پورشنز کھائے جائیں۔ کم چکنائی والی چیزیں چنیں۔ دودھ اور دودھ کی مصنوعات کیلشیم اور آئیوڈین کے اہم ذرائع ہیں۔
دودھ کی مصنوعات میں دودھ، دہی/یوگرٹ، kesam یا kvarg، syrnet melk، پنیر، rømme (ساور کریم) اور کریم شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر مصنوعات کی زیادہ چکنائی والی قسمیں بھی ملتی ہیں اور کم چکنائی والی قسمیں بھی۔ زیادہ چکنائی والی دودھ کی مصنوعات جیسے فل کریم ملک، کریم، زیادہ چکنائی والے پنیر، rømme اور مکھن کا استعمال کم رکھیں۔
اگر آپ کی خوراک میں گائے کا دودھ اور دودھ کی مصنوعات شامل نہیں ہیں تو پودوں سے حاصل ہونے والے مشروبات دودھ کے اکثر غذائی اجزا فراہم کر سکتے ہیں۔ پودوں سے حاصل ہونے والے ایسے مشروبات چنیں جن میں کیلشیم، آئیوڈین، riboflavin اور وٹامن بی 12 شامل کیا گیا ہو۔
روزانہ تین پورشنز دودھ پینے یا تین پورشنز دودھ کی مصنوعات کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ آئیوڈین کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ان تین پورشنز میں سے دو کو دودھ، syrnet melk یا دہی ہونا چاہیے۔
دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی کئی مختلف قسمیں اور شکلیں ہیں۔ ایک پورشن کی مثالیں یہ ہیں:
- ایک گلاس دودھ یا syrnet melk (1.5 سے 2 ڈیسی لیٹر)
- ایک چھوٹا کپ دہی (125 گرام سے 150 گرام)
- پنیر کے دو سلائس (20 گرام)
- ایک پورشن ناشتے کے سیریل/ملے جلے اناج میں دودھ یا دہی (1.5 سے 2 ڈیسی لیٹر)
- ایک پورشن جئی کا دلیہ جس میں دودھ (1.5 سے 2 ڈیسی لیٹر) شامل ہو
- 100 گرام سے 160 گرام کاٹیج چیز، kesam یا kvarg، یا skyr وغیرہ
دودھ اور دودھ کی مصنوعات کو دن بھر میں کئی کھانوں میں شامل کیا جا سکتا ہے جیسے پینے کے لیے، ڈبل روٹی پر لگا کر، دلیے میں یا کھانا بنانے میں دودھ یا دہی شامل کر کے۔
کم چکنائی، کم نمک اور کم چینی ملی دودھ اور دودھ کی مصنوعات چنیں۔ وہ مصنوعات خریدیں جن پر چابی کے سوراخ کا نشان ہو۔ متنوّع اور صحت بخش خوراک میں کبھی کبھار چکنائی والی ساور ڈیری مصنوعات کی گنجائش ہوتی ہے جیسے پنیر اور دہی، اگر آپ زیادہ چکنائی والی دوسری غذاؤں کا استعمال کم رکھیں تو۔
دودھ اور دودھ کی مصنوعات کیلشیم، آئیوڈین، پروٹین،riboflavin اور وٹامن بی 12 کے اچھے ذرائع ہیں۔ دودھ کی کچھ مصنوعات میں وٹامن ڈی بھی شامل کیا جاتا ہے۔ کیلیشیم اور آئیوڈین فراہم کرنے کے لیے دودھ کی مصنوعات جتنے اچھے ذرائع کم ہی پائے جاتے ہیں۔ آئیوڈین حاملہ، حاملہ ہونے کا ارادہ رکھنے والی اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے خاص طور پر اہم ہے۔
آئیوڈین اور کیلشیم کی کافی مقدار حاصل کرنے کے لیے اکثر لوگوں کو باقاعدگی سے روزانہ دودھ اور دودھ کی مصنوعات کے ساتھ ساتھ سفید مچھلیوں، گہرے سبز رنگ کی سبزیوں اور پھلیوں کے دانوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ گائے کا دودھ نہیں پیتے اور دودھ کی مصنوعات نہیں کھاتے تو بعض پودوں سے حاصل ہونے والے مشروبات اور ڈیری کے متبادل دودھ والے اکثر غذائی اجزا فراہم کر سکتے ہیں۔
کم چکنائی والے دودھ اور دودھ کی مصنوعات میں وٹامنز، معدنی اجزا اور پروٹین کی بہتات ہوتی ہے لیکن سیچوریٹڈ چکنائی کم ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے دودھ اور دودھ کی مصنوعات خوراک میں سیچوریٹڈ چکنائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ کم سیچوریٹڈ چکنائی کے استعمال سے آپ کا کولیسٹرول کم ہو سکتا ہے اور دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ٹافیوں/چاکلیٹ، سنیکس اور بیکری کی میٹھی چیزوں کا استعمال محدود رکھنا چاہیے
مشورہ دیا جاتا ہے کہ ٹافیوں، چاکلیٹ، سنیکس، چپس، بسکٹ، آئس کریم، ڈبل روٹی پر لگانے والی میٹھی چیزوں، میٹھے پکوانوں اور کیک اور بن جیسی بیکری کی مصنوعات کا استعمال کم کیا جائے۔ متنوّع اور صحت بخش خوراک میں یہ چیزیں کبھی کبھار، اور تھوڑی سی مقدار میں، کھانے کی گنجائش ہوتی ہے۔
ٹافیوں، چاکلیٹ، سنیکس اور بیکری کی مصنوعات کی ہفتے بھر میں کھائی جانے والی مجموعی مقدار اہم ہے۔ ان چیزوں کا استعمال محدود رکھنے کا اچھا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ ہفتے کے عام دنوں اور ویک اینڈ میں فرق کیا جائے۔
خیال رکھیں کہ ٹافیوں، چاکلیٹ، سنیکس اور بیکری کی چیزوں میں سے کیا آپ کے آس پاس موجود رہتا ہے۔ اگر ایسی چیزیں گھر میں نہ رکھی جائیں تو ان کے زیادہ استعمال سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
ان چیزوں کے صحت بخش متبادل کٹا ہوا پھل، بیریاں، ِڈپ کے ساتھ سبزیاں اور نمک کے بغیر نٹس ہو سکتے ہیں۔ میٹھے پکوانوں کی جگہ پھل اور بیریاں پیش کرنا اچھا ہو گا۔
چینی اور سیچوریٹڈ چکنائی کا کم استعمال صحت کے لیے اچھا ہے۔ ٹافیوں، چاکلیٹ اور بیکری کی میٹھی چیزیں اضافی چینی کے سب سے بڑے ذرائع ہیں اور ان میں اکثر چکنائی بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اس غذائی گروہ کی چیزوں میں انرجی (کیلوریز) بہت زیادہ ہوتی ہیں لیکن وٹامنز، معدنی اجزا اور غذائی فائبر کی کمی ہوتی ہے لہذا یہ جسم کو مفید غذائی اجزا پہنچانے کے لیے اچھی نہیں ہیں۔ زیادہ انرجی (کیلوریز) والی چیزوں کے زیادہ استعمال سے انسان وزن کی زیادتی اور موٹاپے کا شکار ہو سکتا ہے۔
نمکین بسکٹ (کریکرز) اور آلو کے چپس جیسے سنیکس میں نمک زیادہ ہوتا ہے۔ نمک کی مقدار کم رکھنے سے آپ ہائی بلڈ پریشر اور دل اور خون کی نالیوں جیسی بیماریوں کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
پانی پیئیں!
مشورہ ہے کہ آپ ہر بار پیاس لگنے پر، کھانوں کے ساتھ اور جسمانی سرگرمی کے وقت پانی پیئیں۔ چینی والے مشروبات جیسے سوفٹ ڈرنک، انرجی ڈرنک، شربت/سکوائش اور آئس ٹی کا استعمال کم رکھنا چاہیے۔ صحت کی خاطر شراب کا استعمال کم سے کم رکھنا چاہیے۔
چینی والے مشروبات کی بجائے سویٹنر (مصنوعی مٹھاس) والے مشروبات پیے جا سکتے ہیں لیکن یہ بھی کم پینے چاہیئں۔ کھانوں کے درمیانی اوقات میں چینی یا سویٹنر والے مشروبات اکثر نہیں پینے چاہیئں۔ تین سال سے چھوٹے بچوں کو سویٹنر والی مصنوعات نہیں لینی چاہیئں۔
درمیانی جسمانی سرگرمی کرنے والے بالغوں کو دن میں تقریباً 2 سے 2.5 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس میں سے کچھ پانی آپ کی دن بھر کی خوراک سے مل جاتا ہے۔ اگر آپ ورزش کر رہے ہوں یا موسم گرم ہو تو جسم کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
نل کا پانی یا بوتلوں میں ملنے والا پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ باہر گھومتے پھرتے، کار میں سفر کرتے یا دوسری جگہوں پر وقت گزارتے ہوئے ٹھنڈا پانی ساتھ رکھا کریں۔ اس طرح آپ کو راستے میں میٹھے مشروبات خریدنے کی اتنی طلب نہیں ہو گی۔ پانی کا ذائقہ بڑھانے کے لیے اس میں پھل یا بیری ڈالی جا سکتی ہے۔
ذہن میں رکھیں کہ کافی کی اکثر قسموں میں زیادہ سیچوریٹڈ چکنائی اور چینی ہو سکتی ہے جیسے پوری چکنائی والے دودھ اور فلیور والے سیرپ کی وجہ سے۔
پیاس بجھانے کے لیے بہترین مشروب پانی ہے۔ پانی سے انرجی (کیلوریز) کے بغیر ہی جسم کی مائع کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔ ہمارے جسم کے کام کرتے رہنے کے لیے پانی عین لازمی ہے۔
چینی والے مشروبات موٹاپے اور دانتوں میں سوراخوں اور تیزاب سے نقصان کا خطرہ بڑھاتے ہیں، خاص طور پر بچوں کے لیے۔ ان مشروبات سے ٹائپ 2 ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں کا زیادہ خطرہ بھی وابستہ ہے۔ سویٹنر والے مشروبات عام طور پر کھٹے بھی ہوتے ہیں لہذا یہ دانتوں کی حفاظتی سطح کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
دن میں ایک سے چار کپ فلٹرڈ کافی یا چائے پینا بالغوں کی صحت بخش خوراک کا حصہ ہو سکتا ہے۔ فلٹرڈ کافی سے مراد پاؤڈر سے بنی کافی اور کافی فلٹر سے فلٹر کی گئی کافی ہے۔ فلٹر کے بغیر کافی سے مراد بوائلڈ کافی اور کافی پریس میں بنی کافی ہے۔
بالغوں کو دن میں کیفین کے سب ذرائع کو ملا کر 400 ملی گرام سے زیادہ کیفین نہیں لینی چاہیے۔ اس میں انرجی ڈرنکس سے ملنے والی کیفین بھی شامل ہے۔ بوائلڈ کافی اور فلٹرڈ کافی میں فی ڈیسی لیٹر 50 تا 60 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔ زیادہ کیفین لینے سے آپ کی نیند پر اثر پڑ سکتا ہے۔
صحت کی خاطر شراب کم سے کم پیئیں۔ بچوں، نوعمر افراد اور حاملہ خواتین کو شراب سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
اگر آپ شراب پی رہے ہوں تو ایک اچھی تجویز یہ ہے کہ ساتھ پانی پینے کا خیال بھی رکھیں تاکہ جسم میں الکحل آہستہ آہستہ داخل ہو اور اس کی مجموعی مقدار کم رہے۔
حالیہ سالوں میں الکحل فری مشروبات کی بہت سی ورائٹی آ گئی ہے۔ کھانے کے ساتھ اور پارٹیوں میں بہت سے مختلف مناسب مشروبات چنے جا سکتے ہیں۔ الکحل فری مشروبات کے لیے نظر دوڑائیں۔